کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 156
لئے نہ اپنی امت کے کسی بڑے سے بڑے انسان کے لئے محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات کہی جو عثمان کے لئے کہی۔ کیا کہا؟ ماضر عثمان ما ضر عثمان ما عمل بعد الیوم قط او دنیا کے لوگو سن لو! اگر میرا عثمان آج کے بعد کوئی نیکی نہ کرے تب بھی رب اسے جنت فرما کے چھوڑے گا۔ یہ الفاظ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ناطق وحی نے اگر کسی کے لئے استعمال کئے تو صرف عثمان ابن عفان کے لئے کئے اور یہی سبب تھا اور یہی وجہ تھی کہ وہ رحمت مجسم جس کی رحیمی و کریمی کا عالم یہ تھا کہ اس نے اپنے بد ترین دشمن کے بارے میں بھی کبھی تلخی کا اظہار نہیں کیا۔ وہ رحمت کائنات جس کی دریا دلی کا عالم یہ تھا کہ جب اس شخص کی موت کا علم ہوا جو آپ کی زندگی مبارک میں آپ کو گالیاں دیا کرتا آپ کے مقابلے میں مسجد ضرار کی تعمیر کیا کرتا‘ آپ کو اور آپ کے ساتھیوں کو اتنے قبیح الفاظ سے یاد کرتا تھا کہ مدینہ میں اس سے برے لفظ کسی نے استعمال نہیں کئے۔ وہ بدترین دشمن جس نے نبی کے بارے میں ایک ایسی بات کہی کہ رب کائنات نے اس بات کو اظہار غضب کے لئے اپنے قرآن میں درج کیا۔ جس نے یہ کہا تھا لَیُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْہَا الْاَذَ لَّ۔(سورۃ المنافقون: ۸) میں عزت والا اور معاذ اللہ نبی اور اس کے ساتھی ذلت والے۔ جس نے نبی کو اتنی بڑی گالی دی اس کی موت کا دن آیا۔ اس کا مومن بیٹا یُّخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَ یُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ۔(سورۃ یونس: ۳۱) وہ اللہ جو آذر کے گھر ابراہیم کو پیدا کرے اور عبد اللہ ابن ابی کے گھر مومن کو پیدا کرے‘ اس اللہ کی قدرت اس کا مومن بیٹا آیا۔ اس نے اس رحمت مجسم سے کہا آقا! میرا منافق باپ مر گیا ہے۔ میرا باپ تھا۔ جی چاہتا ہے کہ اللہ کے عذاب کی سختی سے بچ جائے۔ نبی نے استفساریہ استفہامیہ نگاہوں سے دیکھا۔ کیا چاہتے ہو؟ کہا آقا اگر آپ اپنی قمیض مبارک ہی عطا فرما دیں تو کفن دفن کی جگہ اپنے باپ کو آپ کی قمیض پہنا دوں۔ شاید آپ کے کرتہ مبارک کی وجہ سے اللہ کے عذاب میں کمی ہو جائے۔ اس رؤف و رحیم کی کریمی کا کیا کہنا ہے؟