کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 153
کرو۔ مل کر چندہ کرو تاکہ اس کنوئیں کا ایک حصہ جسے یہودی فروخت کرنے کے لئے تیار ہیں اس کو خرید لیا جائے۔ تاکہ مسلمان مدینے کے مہاجر مدینے کے انصار اس کنوئیں سے پانی پئیں۔ میں اللہ کا نبی تمہیں بشارت دیتا ہوں کہ جس نے اس کنویں کی خرید کے لئے چندے میں حصہ ڈالا میں اپنے ہاتھ سے اسے حوض کوثر کا پانی پلاؤں گا۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی یہ بات ارشاد فرماتے ہیں کہ ان مہاجروں میں سے جنہوں نے رب کی خاطر اپنے وطن کو دو مرتبہ چھوڑا تھا ان مہاجروں میں سے ایک مہاجر اٹھا‘ چشم فلک نے دیکھا کہ وہ مہاجر اپنے آقا کو خطاب کر کے کہتا ہے اللہ کے حبیب حوض کوثر کے پانی کا آپ نے وعدہ کیا۔ اب چندے کی اپیل نہ کیجئے‘ کنوئیں کی ساری رقم میں اپنی جیب سے ادا کرنے کے لئے تیار ہوں۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نگاہ اٹھائی۔ دیکھا سامنے عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑا ہے۔ صحابہ موجود ہیں علی موجود ہیں نبی کے چچا حضرت حمزہ موجود ہیں نبی کے رشتہ دار موجود ہیں نبی کے اصحاب موجود ہیں ایسی تنگ دستی کے عالم میں جب کہ لوگوں کے پاس کھانے کے لئے کچھ نہ تھا۔ عثمان اپنی پونجی کے بیشتر حصے کو اللہ کے رسولؐ کے ادنی اشارے پر لٹانے کے لئے تیار ہیں۔ رحمت کائنات نے اپنے صحابہ کو گواہ کر کے عثمان کو کہا عثمان مجھے یہ سودا منظور ہے۔ آج مسلمانوں کے پینے کے لئے کنوئیں کا آدھا حصہ تو خرید رہا ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تجھ سے وعدہ کرتا ہے کہ تجھ کو حوض کوثر سے اپنے ہاتھ سے پانی پلاؤں گا۔ حضرت عثمان نے بات سنی کہا اللہ کے حبیب آپ کے حکم پر میں نے یہ رقم حاضر کی۔ فرمایا عثمان کنوئیں کا پانی مومنوں کے لئے وقف کر دو۔ کہا اللہ کے حبیب پانی ہی وقف نہیں کنواں بھی اللہ کے لئے وقف ہے۔ میں اپنی ملکیت بھی باقی نہیں رکھتا۔ مومنوں کے لئے پانی کا آدھا کنواں خریدا گیا۔ رحمت کائنات نے کہا مجھے رب نے رحمت بنا کے بھیجا ہے۔ ایک دن مسلمانوں کا ایک دن یہودی کا۔ فرمایا مسلمانوں کی باری کے دن غیر مسلم بھی آئیں (محمدصلی اللہ علیہ وسلم ) ان کو مفت پانی دے گا۔ کوئی پانی کی قیمت وصول نہیں ہو گی۔ یہودی نے دیکھا کہ جب مفت پانی ملتا ہے تو مجھ سے قیمتا کون خریدے گا۔ نبی کی خدمت میں حاضر ہوا۔ کہنے لگا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم ) اگر