کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 152
کاروبار تباہ کر دئیے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ مدینہ کے انصار ان پر دو طرفہ بوجھ پڑا۔ ایک مہاجروں کی آمد کا بوجھ پڑا کہ ان کے لئے انہوں نے اپنے مال اور دولت سے حصہ نکالا اور ان کو اپنے کاروبار میں شریک کیا۔ دوسرا ان پر بوجھ یہ پڑا کہ یہودیوں کے بائیکاٹ کی وجہ سے ان کے رزق اور ان کی آمدن کے ذرائع محدود ہو گئے۔
ایسے وقت میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رفقاء کرام پر نگاہ ڈالتے ہیں۔ دو طبقے ایک ہجرتوں کا مارا ہوا بخاروں کا ستایا ہوا بے وطنی اور پردیس کی صعوبتوں کو اٹھایا ہوا اور دوسرا طبقہ جس نے اس طبقے کو پناہ دینے کے لئے اپنا سب کچھ ان پہ نچھاور کر دیا۔ ایسے عالم میں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہوا کہ مدینہ طیبہ کے اندر یہودیوں کا ملکیتی کنواں جس سے مسلمان پانی خرید کر پیتے تھے اس کنوئیں سے مسلمانوں کے لئے پانی کا حصول ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ یہودی اس طرح کے ہتھکنڈے اختیار کر رہے ہیں کہ مسلمان جو پہلے ہی یہ دونوں کے دونوں طبقات مختلف قسم کی اقتصادی بدحالیوں کا شکار ہیں ان کے لئے اور زیادہ مشکلات اور زیادہ مصائب‘ اور زیادہ کٹھنائیاں‘ اور زیادہ دشواریاں کھڑی کی جائیں تاکہ یہ رحمت کائنات کی دعوت سے ہٹ جائیں‘ آپ کے دامن اقدس سے وابستگی کو توڑ دیں۔
ایسے عالم میں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مسجد پاک کے کچے صحن میں جس کو فرش لگانے کے لئے اینٹیں تو بڑی بات ہیں لپائی کے لئے مٹی تک موجود نہیں تھی۔ جس کی چھت کھجور کے پتوں سے ڈالی گئی تھی اور اس چھت کی کمزوری کا عالم یہ تھا کہ بارش کے چند قطرات گرتے ساری کی ساری بارش مسجد نبوی کے صحن میں نازل ہو جاتی۔ انہی دنوں کی ایک رات کا واقعہ ہے۔ نبی کائنات نے اپنے چہرہ اقدس کو اس مسجد پاک کے اندر اللہ کی بارگاہ میں رکھا ہوا ہے۔ اوپر سے بارش ہوئی چھت اس طرح ٹپکی۔ حدیث پاک میں آیا ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا سارا چہرہ مٹی سے بھر گیا۔ اس قدر کچی چھت کمزور چھت اس چھت کے نیچے کھڑے ہو کر نبی کائنات نے اپنے غریب رفقاء پہ نظر ڈالی۔ دنیا کی تاریخ میں کسی نبی کو ایسے جانباز میسر نہیں آئے جیسے جانباز اور فدا کار حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے عطا کئے۔
آپ نے کہا ساتھیو! مجھے علم ہوا ہے یہودیوں نے میرے وفا شعاروں کو ستانے کے لئے بئر رومہ کا پانی اس کا حصول مومنوں کے لئے دشوار کر دیا ہے۔ اٹھو اللہ کی بارگاہ میں قربانی