کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 151
کپڑوں کے ساتھ رحمت کائنات کی معیت میں یا آپ کے حکم پر آپ سے پہلے یا آپ کے بعد سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر مدینہ طیبہ میں آگئے۔ بعض ان میں سے ایسے بھی تھے جو اپنے جسم پر کپڑوں کا جوڑا بھی لے کر نہیں آئے تھے بلکہ جب وہ مکہ مکرمہ سے رخصت ہونے لگے تو ان کے ماں باپ نے ان کے تن پر پہنائے گئے کپڑوں کو بھی اتار لیا۔ صرف اپنی شرم گاہوں کو ٹاٹوں کے ساتھ بوریوں کے ساتھ ڈھانپ کر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پہنچے اور اس زمانہ کا مدینہ بھی کوئی بڑا اور متمول شہر نہیں تھا۔ بلکہ اس زمانے کے لحاظ سے سب سے زیادہ تونگر اور سب سے زیادہ مال دار اگر کوئی بستی جزیرہ عرب کے اندر موجود تھی تو مکہ مکرمہ کی تھی۔ باقی جزیرہ عرب کے سارے شہر غریب شہر تھے اور یثرب بھی غریب شہر تھا۔ اس لئے کہ اس شہر کی ساری آمدن کھجوروں اور انگوروں کے باغات پر تھی۔ لوگ زراعت پیشہ تھے۔ کاروبار نہیں جانتے تھے اور کسی قسم کی صنعت و حرفت ان کے اندر موجود نہ تھی۔ زراعت بھی اس کا مدار بھی اس بات پر تھا کہ اللہ کی رحمت کی نظر ہو جائے آسمان سے ابر رحمت برس پڑے ان کے فصل پک جائیں ان کے کھیتوں میں ہریالی آجائے ان کے پھل تیار ہو جائیں اور اگر کبھی بارش نہیں ہوئی تو وہ سارا سال قحط سالی میں گزر گیا فکر میں گزر گیا فاقے میں گزر گیا۔ اس کے متبادل ان کے پاس کوئی ذریعہ آمدن موجود نہیں تھا۔ اس طرح کی غریب بستی میں جب مہاجروں کی آمد ہوئی تو حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والے مدینہ کے باسیوں نے اپنا سب کچھ ان کے قدموں میں ڈھیر کر دیا۔ جو ان سے ہو سکتا تھا اسے انہوں نے ان کی مدد و معاونت کے لئے پیش کیا۔ لیکن ستم بالائے ستم یہ ہوا کہ اس شہر کی ساری دولت پہ حقیقی طور پر اگر کسی کا قبضہ تھا تو وہ یہود تھے۔ یہودیوں کے پاس سارا سرمایہ اور دولت تھی اور یہودیوں میں سے کوئی قابل ذکر خاندان اور کوئی نمایاں شخصیت رحمت کائناتصلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کو اختیار نہیں کر سکی تھی۔ یہودیوں میں سے کسی نے نبی کائنات کی دعوت کو قبول نہیں کیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ جب امام کائنات صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ میں تشریف لائے تو یہودیوں نے ان لوگوں کو بے روزگار بنانے کے لئے بہت زیادہ کوششیں اور کاوشیں صرف کیں جو نبی کی دعوت کو قبول کر چکے تھے۔ انہوں نے مومنوں پر رزق کے دروازے بند کر دئیے ملازمتوں سے ان کو جدا کر دیا ان کے