کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 149
گئی آخری دعوت تھی آپ پر نازل کردہ کتاب خداوند عالم کی جانب سے اتاری گئی آخری کتاب تھی اس لئے رب ذوالجلال نے آپ کی رسالت آپ کے پیغام آپ کی دعوت اور آپ کو عطا کئے گئے دین کی حفاظت کے لئے کچھ ایسے انتظامات کئے کہ ویسے انتظامات پہلے کسی پیغمبر اور رسول کی دعوت اور رسالت کے لئے نہیں کئے گئے۔ انہی اہتمامات اور انتظامات میں سے ایک اہتمام یہ تھا کہ رب ذوالجلال نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاری گئی کتاب کی حفاظت کا ذمہ خود لیا۔ اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ۔(سورۃ الحجر: ۹) اس قرآن کو اتارا بھی ہم نے ہے اور قیامت تک اس کو محفوظ رکھنے کا ذمہ بھی ہم نے خود اٹھایا ہے۔ آپ سے پیشتر کی کسی کتاب کے لئے رب کائنات نے یہ ذمہ داری اپنے اوپر نہیں ڈالی کہ میں اس کو کائنات کی بقاء تک باقی رکھوں گا۔ یہ ذمہ داری لی تو صرف اس کتاب ہدایت کے لئے لی جسے رب ذوالجلال نے رحمت کائنات پر نازل کیا اور جسے کونین کی ہدایت کے لئے اپنی آخری کتاب قرار دیا۔ اس لئے کہ اگر اس کتاب کی حفاظت خداوند عالم اپنے ذمے نہ لیتے تو امکان تھا کہ اس کتاب میں بھی اسی طرح کی تبدیلی اور تحریف ہو جاتی جس طرح کی تبدیلی اور تحریف پہلی کتابوں میں ہوئی۔ اور پھر زمانوں کے بیتنے کے ساتھ ایک ایسا وقت بھی آجاتا کہ جب لوگوں کی ہدایت کے لئے کوئی آسمانی کتاب ان کے پاس موجود نہ ہوتی۔ اس لئے رب ذوالجلال نے اس کتاب کی حفاظت کا ذمہ خود لیا کہ جب تک دنیا باقی ہے نبی کائنات پہ اترنے والی کتاب قرآن حکیم باقی ہے۔ اس میں کوئی تبدیلی اور تحریف نہیں ہو گی۔ اسی طرح اس بات کے اظہار اور اعلان کے لئے کہ آپ کا پیغام آخرین پیغام ہے آپ کو ایسے ساتھی ایسے جانباز سپاہی ایسے جانثار رفقاء اور ایسے فدا کار اصحاب عطا کئے جو آپ سے پیشتر کسی نبی کو عطا نہیں ہوئے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ساری کائنات میں جتنے پیغمبر تشریف لائے ہیں ان کی تعداد ایک لاکھ چوالیس ہزار یا اس سے کم و بیش ہے ان سب سے اس لحاظ سے منفرد اور یگانہ حیثیت کے حامل ہیں کہ آپ کو ایسے رفقائے کار ملے ایسے شاگردان رشید ملے ایسے تلامذہ کرام ملے ایسے اصحاب عزام ملے جو عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام سے لے کر آدم علیہ الصلوٰۃ و السلام تک کسی نبی کو میسر نہیں آئے۔