کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 146
لا یجتمع بنت عد و اللّٰه و بنت رسول اللّٰه فی بیت واحد اے علی تو بھی سن لے لوگو تم بھی سن لو کہ عدو اللہ کی بیٹی اور رسول اللہ کی بیٹی ایک گھر میں اکٹھی نہیں رہ سکتی۔ عدواللہ ابوجہل اور رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ایک گھر میں اکھٹی نہیں رہ سکتی۔ طلق ابنتی میری بیٹی کو طلاق دے دو ابوجہل کی بیٹی سے شادی کر لو۔ علی کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے معاف کر دیجئے۔ نبی کائنات نے لوگوں کو مخاطب ہو کے کہا سنو یاد رکھو آج محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو دکھ پہنچا ہے۔ اس لئے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیٹی روتی ہوئی گھر میں آئی ہے۔ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی بیٹی کی آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھ سکتا۔ بیٹی کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر باپ کا جگر کٹ جاتا ہے۔ جاؤ آج کے بعد کبھی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو دکھ نہ دینا۔ من آذاھا فقد آذانی جس نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیٹی کو دکھ دیا اس نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو دکھ دیا۔ یہاں ایک بیٹی تھی۔ بات اگر بیٹی کے دینے کی ہے تو یہاں دو دیں۔ دونوں کی وفات کے بعد چالیس دینے کا اعلان کیا۔ اور یہاں ایک دی اور دکھ کا اعلان کیا۔ اور وہ بھی تنہائی میں نہیں مجمع عام میں۔ تو عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوئی ایسا ہو تو لا کے تو دکھاؤ کہ جس کو کونین کے تاجدار نے غزوہ تبوک کے موقع پر جیش عسری کی تجہیز کے موقع پر مسجد نبوی کے اندر روضتہ من ریاض الجنتہ کے اندر اپنے منبر پر کھڑے ہوکے آٹھ مرتبہ جنت کی بشارت دی ہے۔ عثمان فی الجنتہ عثمان فی الجنتہ عثمان فی الجنتہ ما ضر عثمان ماعمل بعد الیوم قط اوعلی تو بھی سن لے طلحہ تو بھی سن لے زبیر تو بھی سن لے صدیق وفاروق تم بھی سن لو آج کے بعد اگر عثمان نیکی کا کوئی کام نہ کرے رب تب بھی اسے جنت عطا فرما کے چھوڑے گا۔ ما ضر عثمان ماعمل بعد الیوم قط یہ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔ کائنات نے بڑے تونگر اور مالدار دیکھے لیکن چشم فلک