کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 142
خاندان ملعون ہے۔ آج منبروں پر چڑھ چڑھ کے یہ کہا جاتا ہے اور پھر نہ ڈائری والے لکھتے ہیں نہ پولیس والے پوچھتے ہیں۔ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہا ہوتا تو اپنی بیٹیاں بنو امیہ کو کبھی نہ دیتے۔ کوئی ملعون خاندان کو بھی بیٹی دینے کے لئے تیار ہوتا ہے؟ شرم کرو۔ سن لو اگر تمہیں معلوم نہیں تو آج معلوم کرلو۔ نبی کی چار بیٹیاں زینب رقیہ ام کلثوم فاطمہ تھیں۔ نبی نے اپنی چار بیٹیوں میں سے تین کے رشتے کئے تو بنی امیہ کے گھرانے میں کئے ہیں۔ صرف ایک بیٹی کا رشتہ اپنے خاندان میں کیا ہے۔ تین کا رشتہ بنوامیہ میں کیا ہے۔ اور عثمان رضی اللہ عنہ کی تو نانی بھی بنو ھاشم کی تھی۔ اگر یہ خاندان ملعون ہوتا تو نبی کو اپنی بیٹیوں کے لئے کسی اور خاندان کو تلاش کرنا پڑتا۔ شرم نہیں آتی۔ شرم کیسے آئے؟ اگر نبی پہ اعتبار نہیں تو پھر علی پہ اعتبار کیا ہوتا۔ جس حسین کا نام لے کر ماتم کرتے ہو۔۔۔ سنو جاؤ دنیا کے کسی روسیاہ کو کہو کہ وہ اس کی تردید کرنے کی جرات کرے کہ حسین کی اپنی بیٹی سکینہ۔۔۔ نام لیتا ہے ماتم کے لئے سکینہ بنت حسین۔۔۔ جس خاندان کو گالی دیتے ہو نہیں جانتے یہ گالی کس تک پہنچتی ہے؟ حسین کی اپنی بیٹی سکینہ نے اپنی شادی کے لئے اگر شوہر منتخب کیا تو عثمان کے پوتے کو منتخب کیا ہے۔ جاؤ دنیا میں کسی ماں کے لال کو کہو اس کے انکار کی جرات کرے۔ سکینہ بنت حسین اس کی شادی عثمان کے پوتے زید ابن عمرو ابن عثمان کے ساتھ ہوئی۔ علی کا بیٹا حسین عثمان کا بیٹا عمرو۔ حسین کی بیٹی سکینہ عمرو کا بیٹا زید۔۔ یہ بنی امیہ کا ہے کہ نہیں ہے؟ سکینہ بنت حسین۔۔۔۔۔۔ شادی کی جاتی ہے تو عثمان کے پوتے کے ساتھ کی جاتی ہے اور حسین رضی اللہ عنہ کی ایک اور بیٹی بھی تھی۔ فاطمہ بنت حسین جاؤ تاریخ کو اٹھاؤ۔ ماتم کرتے ہوئے اپنے چہرے کو تھپڑ مارو کہ تمہارے چہرے پہ سیاہی ملتے ہوئے فاطمہ بنت حسین نے بھی شادی کی ہے تو عثمان رضی اللہ عنہ کے پوتے کے ساتھ کی ہے۔ دوسری طرف جعفر طیار کی پوتی نے شادی کی تو عثمان رضی اللہ عنہ کے بیٹے ابان سے کی ہے۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین۔ کیوں؟ یہ وہ گھرانہ ہے جس میں خالائیں آئی ہیں۔