کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 141
عفان کا حصہ ہے۔
نبی کائنات واپس آئے۔ رقیہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہو گیا۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر پہنچے۔ آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑی لگی ہے۔ نبی کائنات نے پیار سے کندھے پہ ہاتھ رکھا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے سر کو اٹھایا۔ محبوب کائنات سامنے کھڑا ہے۔ آقاؐ آج عثمان رضی اللہ عنہ پہ غم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے۔ بیوی کی اتنی بات نہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی سے گھر خالی ہو گیا ہے۔ ہائے ۔ ذرا محبت کی فراوانی تو دیکھو نبی پیار کرنے والا نبی رسول محبت کرنے والا رسول پیغمبر سراپا رحمت پیغمبر اور اس کی محبت اپنی بیٹی کے لئے لیکن آسمان والے نے گواہی دلوائی کہ اپنی بیٹی کی موت کے موقعہ پر نبی نے یہ بتلایا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیٹی سے بڑی محبت ہے لیکن عثمان رضی اللہ عنہ سے بیٹی سے بھی زیادہ محبت ہے۔ اس موقعے پر جو ایک والد کے لئے انتہائی تکلیف کا موقعہ ہوتا ہے۔ بیٹیوں والو ذرا سوچو۔ خدا نہ کرے کسی کی جوان بیٹی پر موت آجائے اس کے دل کا کیا عالم ہوتا ہے؟
اس کا احساس بیٹیوں والوں کو ہی ہے۔
اس غم کے موقعے پر نبی کائنات نے ساری کائنات کو گواہ بنا کے کہا لوگو سن لو عثمان نے میرے کلیجے کو اتنا ٹھنڈا کیا کہ آج محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) اسکی آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھ سکتا۔ اس موقعے پر اعلان کرتا ہے کہ (محمدصلی اللہ علیہ وسلم ) نے اپنی بیٹی ام کلثوم کا رشتہ عثمان کو دے دیا ہے ۔ جاؤ عثمان غم نہ کرو ۔ تم نے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے کلیجے کو ٹھنڈا کیا ہے۔ میری بیٹی ام کلثوم بھی تیرے لئے۔ اور آج صرف یہی نہیں کہ نبی کی امت کا کوئی شریک اس کا ہم تر ہم مرتبہ ہم سر ہم درجہ ہم رتبہ نہیں بلکہ آدم کی پوری اولاد میں کسی کو یہ شرف نہیں ملا جو عثمان ابن عفان کو ملا ہے۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار یا چوالیس ہزار یا کم وبیش نبی ہوئے۔ ان کی بیٹیاں بھی ہوئیں ان کے بیٹے بھی ہوئے۔ لیکن دنیا کی تاریخ میں کبھی یہ موقع نہیں آیا کہ کسی نبی نے اپنی دو بیٹیوں کا نکاح ایک شخص سے کیا ہو۔ دنیا کی تاریخ میں کوئی واقعہ نہیں۔ اس شرف کے لئے بھی رب کائنات نے اگر منتخب کیا تو ذوالنورین کو کیا۔ آسمان پرلکھا جا چکا تھا کہ عثمان ابن عفان عثمان ابن عفان ہی نہیں بلکہ ذرالنورین بھی ہے۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔
قدرت کا تماشا۔ دوسری بیٹی بھی فوت ہوگئی۔ عثمان کی دوسری بیوی بھی فوت ہو گئی۔
شرم کرو۔۔۔ آج منبروں پہ چڑھ چڑھ کے یہ کہتے ہیں نبی نے کہا تھا کہ بنو امیہ کا