کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 140
میں بھی عثمان کو وہ مقام حاصل ہوا جو عشرہ مبشرہ میں سے کسی کو نہیں ملا۔ ہر ایک اپنے اپنے خصائص میں بے مثال صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے ہجرت کی فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے ہجرت کی علی المرتضی نے ہجرت کی حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے ہجرت کی ابوعبیدہ ابن جراح نے ہجرت کی طلحہ نے ہجرت کی عبدالرحمن ابن عوف نے ہجرت کی‘ سعید ابن العاص نے ہجرت کی۔ یہ سارے عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔ ان سب نے ہجرت کی لیکن نبی کے داماد عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ ہجرت نہیں بلکہ ایمان کے لئے دو دو مرتبہ ہجرت کی ہے۔ یہ مقام رب نے عثمان ابن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عطا کیا۔ اور پھر اسلام کی تاریخ میں دو ہی واقعہ ہیں ہجرت کا اور بدرکا۔ بدر کے قافلے چلنے لگے۔ مدینے کے سارے مسلمان نبی کی رفاقت میں چلے۔ نبی کی بیٹی بیمار ہے‘ عثمان رضی اللہ عنہ اس کا شوہر ہے۔ سب جارہے ہیں ۔ عثمان ابن عفان کی آنکھوں میں آنسو ہیں نبی کائنات کی بارگاہ میں حاضر ہیں۔ معرکہ اولی درپیش ہے۔ مجاہدین بے سروسامانی کے عالم میں سربکف میدان جہاد میں گردنوں کو کٹانے کے لئے جارہے ہیں۔ عثمان منتظر ہیں۔ میرے لئے نہ جانے کیا حکم ہو؟ نبی کائنات نے نگاہ اٹھائی۔ عثمان کے غم زدہ چہرے کو دیکھا۔ عثمان کیا بات ہے کیوں غم زدہ ہو؟ آقامومن اپنی جانوں کا نذرانہ رب کی بارگاہ میں پیش کرنے کے لئے جارہے ہیں اور میرا دل بھی اللہ کی بارگاہ میں خون کو بہانے کے لئے تڑپ رہا ہے۔ لیکن میری بیوی ہی نہیں آپکی صاحبزادی بیمار ہے۔ آپ کا حکم ہو تو میں بھی آپ کے ہم رکاب ہو جاؤں۔ آسمان سے جبرائیل آیا۔ سن لو۔ عرش والے نے جبرائیل کو بھیجا۔ کہا جاؤ میرے محبوب کو جا کے کہو کہ وہ عثمان کو حکم دے تم مدینے میں بیٹھ کے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کی تیمار داری کرو اللہ تجھ کو بدر کے غازیوں میں شمار فرمائے گا اور یہی وجہ ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بدر کے مال غنیمت کو تقسیم کیا ایک حصہ اٹھایا الگ رکھا۔ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ یہ سارے حصے آپ نے ان کو عطا کئے جنہوں نے جہاد کیا تلوار سے لڑے یہ کس کا حصہ ہے؟ فرمایا یہ اس کا حصہ ہے جس کو عرش والے نے بدر کا غازی قرار دیا ہے۔ یہ عثمان ابن