کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 139
نبی کائنات نے رب کے حکم سے اگر کسی کو منتخب کیا تو عثمان ابن عفان کو منتخب کیا اور اپنی بیٹی کا نکاح جناب عثمان ابن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا۔ پھر دوسرا شرف حاصل ہوا کہ نبی کائنات صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے رفقاء کے لئے مکہ میں رہنا دوبھر کردیا گیا۔ انتہائی مشکل ہو گیا کہ مکہ میں اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ آسمان سے حکم آیا اے میرے محبوب ان مجبور بے کس بے بس کمزور ناتواں ایمان کی خاطر ستائے ہوئے وَمَانَقَمُوْا مِنْھُمْ اِلَّآ اَنْ یُّؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ الْعَزِیْزِالْحَمِیْدِ۔(سورۃ البروج: ۸) اپنا کوئی اختلاف نہیں‘ اپنی کوئی لڑائی نہیں‘ اپنا کوئی جھگڑا نہیں۔ اختلاف اگر ہے تو اس بات کا ہے کہ رب کی توحید کو کیوں مانا؟ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو کیوں تسلیم کیا ہے؟ کہا ان بے کسوں کو کہواپنے وطن کو چھوڑ دو نکل جاؤ اور ایمان والو سن لو ابراھیم خلیل اللہ کے بعد چھ ہزار سال کے بعد سنت ابراھیمی کی اقتداء کرتے ہوئے ایمان کو بچانے کے لئے سب سے پہلے جس نے ہجرت کی وہ نبی کائنات کا داماد عثمان ابن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھا۔ اول من ھاجر بعد خلیل اللّٰه ابراھیم ابراھیم خلیل کے بعد سب سے پہلے جسے ایمان کی خاطر ہجرت کا شرف حاصل ہوا وہ عثمان ابن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ پہلا مہاجر اور اس مہاجر کی شان کیا کہنی کہ یہ رسول کی رسالت کے لئے وطن چھوڑ کے جارہا ہے اور اس کی رفاقت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی لخت جگر ہے۔ نبی کائنات کی بیٹی اس کے ساتھ ہے۔ اور یاد رکھو اسلام کی تاریخ میں سب سے زیادہ اگر کسی چیز کو اہمیت حاصل ہے تو دو چیزوں کو ہے۔ ایک ہجرت کو اور ایک جنگ بدر کو بہت زیادہ اہمیت ہے۔ قرآن نے کہا وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی۔ اللہ کے لئے مال اولاد وطن کو چھوڑا۔ کائنات کا کوئی مسلمان ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ قرآن کے الفاظ ہیں۔ اٹھائیسواں پارہ لَایَسْتَوِیْ مِنْکُمْ مَّنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَ قٰتَلَ اُولٰٓئِکَ اَعْظَمُ دَرَجَۃ۔(سورۃ الحدید:۱۰) جنہوں نے فتح مکہ سے پہلے ہجرت کی آنے والی نسلیں ہی نہیں رب کائنات نے اپنے حبیب کے اصحاب کو مخاطب کر کے کہا تم بھی ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ اور سن لو اس بارے