کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 129
جس کو دھوتا اور جس کو پہنتا تھا اور اس میں اتنے ٹانکے لگ گئے کہ اب اس میں ٹانکے لگنے کی گنجائش نہیں رہی تھی اور جب مال غنیمت میں ایک ایک چادر آئی۔ ایک مجھے ملی اور ایک میرے باپ کو۔ میں نے اپنے باپ کے پھٹے ہوئے کرتے کو دیکھا خیال آیا کہ میرے باپ کے پاس کرتہ بھی نہیں ۔ میں نے اپنی چادر اپنے باپ کو دے دی۔ دو چادریں ملا کے میرے باپ نے کرتہ بنایا ہے۔ کہا مسلمان اگر اطمینان ہو گیا ہو تو نبی کے منبر پہ قدم رکھتا ہوں وگرنہ قدم نہیں رکھتا؟ کون ہے جو آج انصاف کی اس یادگار کو قائم کرے؟ اللہ فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی قبر پر اپنی کروڑوں رحمتیں نازل فرما۔ اللہ ہمارے سینوں میں فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی محبت عطا فرما آمین اور اللہ قیامت کے دن جب تیرا فاروق رضی اللہ تعالی عنہ تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن کو تھام کر کھڑا ہو ہم کو بھی پچھلی صفوں میں جگہ عطا فرما دے آمین واخر دعوانا عن الحمد للّٰه رب العالمین