کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 123
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِِ. طٰہٰ، مَآ اَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰٓی، اِلَّا تَذْکِرَۃً لِّمَنْ یَّخْشٰی، (سورۃطہٰ:۱‘۳) اے مکے والے تو رب کو اتنا پیارا ہے کہ رب کو یہ بھی برداشت نہیں کہ تو قرآن کو یاد کرنے میں تکلیف محسوس کرے۔ تو نہ پڑھا کر جبرائیل کا سن لیا کر ہم تیرے دل میں خود نقش فرما دیں گے۔ عمر دہل گیا کہ جس سے رب کو اتنا پیار کہ یاد کرنے کی تکلیف بھی اسے دینا گوارہ نہیں کرتا میں اسے قتل کرنے جا رہا ہوں۔ طٰہٰ، مَآ اَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰٓی، اِلَّا تَذْکِرَۃً لِّمَنْ یَّخْشٰی،(سورۃطہٰ:۱‘۳) یہ تو اس کے لئے ہے جس کے دل کو رب نے اپنے دین کے لئے نرم بنا رکھا ہے۔ دل پگھل گیا۔ تَنْزِیْلًا مِّمَّنْ خَلَقَ الْاَرْضَ وَالسَّمٰوٰتِ الْعُلٰی، اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی، لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ وَمَا بَیْنَھُمَا وَمَا تَحْتَ الثَّرٰی، (سورۃطہٰ ۴‘۵) اس کی ملکیت ہے جو آسمان میں جو زمین میں جو ان دونوں کے درمیان ہے۔ کہا بس کرو بس کرو میرا کلیجہ پھٹ گیا ہے۔ مجھے اس کے پاس لے چلو جس پہ یہ قرآن نازل ہوا ہے ۔ بس کرو۔ زخمی بہن کیا جواب دیتی ہے؟ کہتی ہے تو پلید اور تجھ کو میں پاک کے پاس لے چلوں؟ تو کہاں اور کونین کا سرتاج کہاں؟ بہن میں اس پاک کے پاس اس لئے جانا چاہتا ہوں کہ میں بھی پاک ہو جاؤں۔ کہا پھر جانا ہے تو اس طرح عمامہ باندھا ہوا تلوار تھامے ہوئے؟ جانا ہے تو پھر مجرموں کی طرح چلو۔ عمامے کے ساتھ ہاتھ باندھو تاکہ پتہ چلے کہ گھر سے معافی مانگنے کے لئے آرہا ہے۔ اللہ اکبر