کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 120
کہا میرے گھر کو کیا ہوا ہے؟ کہا تیری بہن فاطمہ نبی کے دین کو قبول کر چکی ہے۔ جاؤ پہلے اپنے گھر کی خبر لو۔ کہتے ہیں ناں او لوگوں کو کیا سمجھاتا ہے پہلے اپنے گھر کی تو خبر لے۔ شکنیں گہری ہو گئیں بل زیادہ ہو گئے۔ کہا چلو اچھا کیا بتلا دیا۔ اگر یہ بات سچی ہوئی تو دونوں کام ایک ہی دن میں نمٹ جائیں گے۔ بہن کے دروازے پہ پہنچے۔ سعید رضی اللہ عنہ کا گھر ہے ۔ اور لوگوں کو معلوم نہیں ہے کہ عمر اتنا بڑا انسان ہے کہ خود بھی عشرہ مبشرہ میں سے اور بہنوئی بھی عشرہ مبشرہ سے اور بات آئے گی تو میں بتلاؤں گا۔ کوئی ایک بات ہے بتلانے کی۔ لوگوں نے مسئلے بنا لئے ہیں۔ فاروق رضی اللہ عنہ پہ طعن توڑنے والو فاروق سے بے نفس آدمی چشم فلک نے کبھی نہیں دیکھا۔ اس کی بے نفسی کی بات آئی ہے تو سن لو جب فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کا واقعہ پیش آیا زخمی ہوئے۔ یہ بات لکھ لینا اور جوانو اپنے سینوں پہ نقش کر لو۔ ایک حوالہ یاد رکھنا۔ یہ حوالہ ہی انشاء اللہ بڑے سے بڑے گمراہ کا منہ بند کرنے کے لئے کافی ہے۔ کہتے ہیں عمر یہ کر گیا وہ کر گیا۔ عمر سے زیادہ بے نفس انسان؟ وقت وفات آیا لوگوں نے کہا عمر! رخصتی کا وقت آیا ہے تیرا بیٹا نبی کا صحابی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھی حضور کی قیادت میں جنگیں کرنے والا‘ سرور کائنات کے پیچھے نمازیں پڑھنے والا اور سرور کائنات اس عالم میں رخصت ہوئے کہ تیرے بیٹے سے راضی تھے۔ اس کو اپنے بعد مسلمانوں کا حاکم بنا دے۔ فاروق نے نگاہ آسمان کی طرف اٹھائی کہا اگر عرش والے نے پوچھا تو کیا جواب دوں گا کہ مومنوں کی مملکت کو اپنے گھر میں چھوڑ آیا ہے اور پھر ہنس کے کہا کہ میرے بیٹے کو بیوی کو طلاق دینے کا طریقہ نہیں آتا۔ مسلمانوں کی سلطنت سنبھالنے کا طریقہ اسے کہاں سے آئے گا ؟ اور بے نفسی؟ اتنی بے نفسی یاد رکھنا حوالہ۔ کہ اس دن جب اس کائنات سے رخصت ہو رہے ہیں۔ عشرہ مبشرہ دس وہ صحابی جن کا نام لے کے نبی نے جنت کی بشارت دی ہے۔ ان میں سے سات زندہ تھے آٹھویں خود تھے