کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 12
غزنوی اور مولانا اسماعیل سلفی کے بعد سے جمعیت اہلحدیث پر غاصبانہ طور پر قابض ہو گئے تھے بدقسمتی سے انہوں نے جمعیت اہل حدیث کے پلیٹ فارم سے دی گئی میری قربانیوں کو ٹھکرا دیا۔ انہوں نے ملک غلام مصطفی کھر کی ترغیب پر اس امر کا اعلان کر دیا کہ میرا جمعیت اہل حدیث کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ میں گرفتار ہوا تو میری گرفتاری پر ملک کے اخبارات و جرائد میں احتجاج ہوا۔ ماسوائے اس جریدے کے جس کا مدیر اعلی میں خود تھا۔ میں نے جمعیت اہل حدیث کے ترجمان جریدے الاعتصام کو اپنے لہو سے سینچا تھا اپنے قلم سے اس کی آبیاری کی تھی مگر جب بھٹو حکومت نے مجھ پر عرصہ حیات تنگ کر دیا تو الاعتصام کے علاوہ ہر دینی جریدے نے میری گرفتاری پر احتجاج کیا ‘‘ چنانچہ آپ کو دونوں طرف سے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت بھی دشمن تھی اور اپنے بھی لاتعلقی کا اعلان کر رہے تھے اپنے بھی ہیں ناراض بیگانے بھی ہیں ناخوش جگہ جگہ آپ پر مقدمات قائم تھے کیونکہ ایک خطیب کی حیثیت سے آپ کو ہر جگہ بلایا جاتا تھا اور جہاں آپ جاتے واپسی پر کسی نہ کسی مقدمہ کی صورت میں حکومت سے تحفہ لے کر واپس آتے۔ آپ کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا تھا کیونکہ کوئی سیاسی جماعت آپ کی پشت پر نہ تھی۔ ایسے حالات میں آپ کے لئے کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کئے بغیر چارہ نہ تھا۔ چنانچہ آپ اصغر خان کی تحریک استقلال میں شامل ہو گئے اور اس کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات بن گئے۔ تحریک استقلال میں شمولیت سے آپ کے مقدمات کی پیروی تحریک کی ذمہ داری بن گئی۔ آپ کو خار زار سیاست کی آبلہ پائیوں کا اندازہ تو یحیی خان کے دور میں ہی ہو گیا تھا لیکن ان کٹھنائیوں سے آپ کا صحیح واسطہ بھٹو کے دور حکومت میں پڑا۔ آپ نے ان تمام مصائب اور آلام کا ہمت حوصلے جرات دلیری بے خوفی استقلال اور استقامت سے سامنا کیا اور کسی بھی لمحہ اپنے پائے ثبات میں لغزش نہ آنے دی۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں آپ نے ختم نبوت کی تحریک میں بڑے جوش و خروش سے حصہ لیا۔ آپ تحریک ختم نبوت کے مرکزی قائدین میں سے تھے۔ ۷۷ کی تحریک میں آپ کا حصہ کسی سے کم نہ تھا۔ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں مقدمات جھیلے۔ بھٹو