کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 118
تو میں یہ کہہ رہا تھا کہ ہر آدمی کا اپنا اپنا مقام ہے۔ جو مقام محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اقدس سے عطا ہوا ہے وہی مقام حقیقی ہے باقی کوئی مقام حقیقی نہیں ہے۔ باقی خود ساختہ ہے۔ تو تذکرہ ہو رہا تھا جناب فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا۔ فاروق کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد کیا کہ اس کا دور آئے گا اور اسلام ساری کائنات میں پھیل جائے گا۔ یہ آئے گا اسلام کو دنیا کی دیواروں تک پہنچائے گا۔ مقام اپنا اپنا ہے۔ فرمایا میں قیامت کے دن اٹھایا جاؤں گا داہناں ہاتھ صدیق کے کندھے پر ہو گا بایاں ہاتھ فاروق کے کندھے پر ہو گا اور پھر یہ بھی کہا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ناطق وحی نے کہا سید ولد آدم نے کہا رسول ثقلین نے کہا سرور کونین نے کہا فرمایا قیامت کا دن ہو گا ساری امت پیاسی ہو گی میں حوض کوثر پہ بیٹھا ہوا ہوں گا اور میرے ساتھ اگر ہو گا تو یا صدیق ہو گا یا فاروق ہو گا۔ تیسرا کسی کا نام نہیں لیا۔ اور فاروق … یہ نام کس نے رکھا؟ یہ لقب کس نے عطا کیا؟ حق کے درمیان اور باطل کے درمیان فرق کرنے والا کون تھا؟ لوگ اسلام لانے کے لئے آرہے ہیں۔ وہ کون تھا جس کو اسلام لانے کے لئے مانگا جا رہا ہے؟ وہ کون تھا؟ رات کی تاریکی ہے نبی کے یار نبی کے پاس آئے۔ آقا مکہ والوں نے زندگی گزارنا دوبھر کر دیا ہے۔ اسلام کا نام لینا مکے میں مشکل ہو گیا ہے۔ کیا کریں ؟ کہاں جائیں ؟ اللہ کے حبیب اب تو اسلام کا نام بھی نہیں لینے دیتے۔ آقا کی آنکھوں میں آنسو آئے۔ اپنی جھولی کو اپنے رب کی بارگاہ میں پھیلا دیا۔ اللہ تیرا نبی تجھ سے عمر کا سوال کر رہا ہے۔ اللھم اید الاسلام بعمر بن الخطاب اللہ! میں تیری بارگاہ میں جھولی پھیلا کے تجھ سے عمر مانگتا ہوں۔ اللہ مجھ کو عمر دے دے تاکہ عمر سے اسلام طاقتور بن جائے۔ نبی کے الفاظ ہیں مولوی کے نہیں قصے کہانی کے بیان کرنے