کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 115
نبی پر یہی تہمت لگاتے ہو کہ وہ اپنے خاندان کی پرورش کے لئے آیا ہے۔ اس نبی کو جس کا عالم یہ ہے کہ اس کے اپنے گھر میں دو ماہ سے آگ نہیں جلی۔ ہر روز روزہ۔ صبح اٹھے عائشہ (سلام اللہ علیھا) گھر میں کھانے کو کچھ ہے؟ آقا کچھ بھی نہیں ہے۔ فرمایا عائشہ غم نہ کرو میں نے تو صبح کی روزے کی نیت کی ہوئی ہے۔ حفصہ رضی اللہ تعالی عنھا آج کچھ ہے؟ آقا گھر میں کچھ بھی نہیں ہے۔ فرمایا آج بھی ہمارا روزہ۔ زینب محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے گھرانے میں کھانے کے لئے کچھ ہے؟ آقا کچھ بھی نہیں ہے۔ فرمایا آج بھی روزے کی نیت ہے۔ پھر دو مہینے کے بعد گھر میں کھجوریں آئیں۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی افطاری کا وقت آیا۔ آج خوش ہیں کہ کھجوریں افطار کے لئے موجود ہیں۔ دروازے پہ دستک ہوئی محمد کے گھرانے والو میری بچی یتیم ہے کوئی کمانے والا نہیں۔ ہم نے کھانا نہیں کھایا۔ وہ کھجوریں جو کئی دنوں کے بعد ملی تھیں اٹھائیں اور مدینے کی اس یتیم بچی کے حوالے کر دی۔ سرور کائنات کی بارگاہ میں مال غنیمت کا ڈھیر لگا ہوا۔ حدیث پاک میں آیا ہے ام المومنین ارشاد فرماتی ہیں میں نے سوچا آج دو مہینے کے بعد ہمارے گھر بھی آگ جلے گی ہمارے گھر میں بھی کھانا پکے گا۔ مال غنیمت آیا ہے ہم کو بھی حصہ ملے گا۔ نبی باہر تشریف لے گئے۔ صبح سے گئے دوپہر ہو گئی واپس نہیں لوٹے۔ میں نے اوٹ سے جھانک کے مسجد کے صحن میں دیکھا نبی کائنات دونوں ہاتھوں سے مال مدینے کے غریبوں اور فقیروں میں تقسیم کر رہے ہیں۔ عصر ہو گئی پھر مغرب۔ نماز مغرب کے بعد آئے دیکھا اسی طرح خالی ہاتھ جس طرح صبح گئے تھے۔ میں نے کہا آقا وہ مال کیا ہوا؟ فرمایا وہ میں نے مدینے کے غریبوں میں بانٹ دیا ہے۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر بھی تو دو ماہ سے آگ نہیں جلی اپنے لئے بھی کچھ لے آتے۔ فرمایا عائشہ میں اپنے گھرانے کی بھوک اور پیاس کو برداشت کر سکتا ہوں۔ مدینے کے یتیموں اور فقیروں کی بھوک کو برداشت نہیں کر سکتا۔ اس نبی کے بارے میں تہمت لگاتے ہو کہ اس نے جو کچھ کیا اپنے خانوادے کے لئے