کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 114
آج کہا جاتا ہے حسین کا خروج نسلی وراثت کے خلاف اعلان جنگ کی صورت میں نمودار ہوا کہ اس نے کہا میں نسلی وراثت کو نہیں مانتا کہ باپ کے بعد بیٹا بیٹے کے بعد پوتا میں نہیں مانتا۔ یہی اصل سبب ہے حضرت حسین کے خروج کا؟ کہا امیر معاویہ اور ان کے بعد ان کا بیٹا میں نہیں مانتا۔ اور نام حسین کا لیتے ہو جس نے نسلی وراثت کے خلاف اعلان جنگ کیا اور حسین کا نام لے کے پھر دین کو سارا وراثت کا مسئلہ بنا لیتے ہو۔ ایک بات کرو یا وہاں وراثت جائز تھی یا یہاں بھی جائز نہیں ہے۔ وہاں تو صرف ایک بیٹا وارث بنا۔ یہاں باپ کے بعد بیٹا بیٹے کے بعد پوتا‘ پوتے کے بعد پڑپوتا‘ پڑپوتے کے بعد جھگڑ پوتا اور اس کی نسل سے باہر امامت جاتی ہی نہیں ہے۔ کیا مسئلہ ہے ؟ تمہاری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی وہ تیرگی جو میرے نامہ سیاہ میں تھی اگر ایک بات غلط ہے تو یہاں بھی غلط ہے باہر بھی غلط ہے بازار میں بھی غلط ہے عدالت میں بھی غلط ہے۔ یہ کیا بات ہوئی کہ تمہارے گھر میں آئے تو ٹھیک ہے میرے گھر میں آئے تو غلط ہے۔ چھری میرے ہاتھ میں ہے تب بھی غلط ہے تیرے ہاتھ میں ہے تب بھی غلط ہے۔ یہ کیا بات ہوئی کہ تیرے ہاتھ میں ٹھیک میرے ہاتھ میں غلط۔ سیدھی سیدھی بات ہے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وراثت کے نسل کے بت کو توڑا ہے اور بنو ہاشم کے کسی فرد کو خلافت نہ دے کر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کیا ہے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے خاندان کو سنوارنے کے لئے نہیں آیا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کائنات کو سدھارنے کے لئے آیا ہے۔ تم نے نبی کی نبوت کو محدود کر دیا۔ تم نے کہا نبی صرف اپنے خاندان کی دنیا سنوارنے کے لئے آیا۔ معاذ اللہ ثم معاذ اللہ۔ آج بھی اس حکمران کو اچھا حکمران نہیں سمجھا جاتا جو سارا مال اپنے خاندان کو دینا شروع کر دیتا ہے۔ بھٹو پر کیا اعتراض ہے؟ ایوب خان کو مرے ہوئے بھی بیس سال سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے۔ بیس سال ہونے کو ہیں اس کے کیوں خلاف ہو؟ اس نے اپنے بیٹوں کو مال دیا۔ یہی کہتے ہو؟ اگر ایک معمولی سیاسی لیڈر اپنے خانوادے کی پرورش کرتا اور پالتا ہے وہ گنہگار اور تم