کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 109
نبی کائنات کی طرف متوجہ ہوئے۔ آپ نے ارشاد فرمایا لوگو آج رات میں نے ایک خواب دیکھا اور خواب کے بیان سے پہلے یہ مسئلہ اچھی طرح سمجھ لیجئے کہ نبی کا خواب وحی ہوتا ہے۔ اس کی حیثیت وہی ہوتی ہے جو آسمان سے اترنے والی وحی کی ہوتی ہے۔ خواب اور وحی میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خواب میں وہی کچھ دیکھتے ہیں جو عرش والا بذریعہ وحی آپ کو دکھاتا ہے۔ چنانچہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لوگو میں نے ایک خواب دیکھا ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے نبی پاک کی خدمت میں عرض کی یا رسول اللہ آپ نے کیا خواب دیکھا ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا میں نے خواب دیکھا ہے کہ ایک بہت بڑا کھیت ہے اور اس میں طرح طرح کے پھل طرح طرح کی سبزیاں طرح طرح کے فواکہ بوئے گئے ہیں۔ اس کھیت کو پانی کی ضرورت ہے کہ کوئی آئے اور کھیت کو پانی پلائے تاکہ پودے ہرے ہو جائیں۔ کھیت سر سبزی و شادابی سے مالا مال ہو جائے۔ چنانچہ میں نے دیکھا میرا صدیق آیا اس نے کنویں پہ کھڑے ہو کر کنویں سے پانی کے ڈول نکالنے شروع کئے اور کھیت میں ڈالنے شروع کئے تاکہ کھیت کو پانی پلایا جائے۔ فرمایا کنویں پر پڑا ہوا ڈول جس کو پنجابی زبان میں بوکا کہتے ہیں بہت بڑا ہے اور صدیق (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اس کو نکالنے میں دقت و دشواری محسوس کر رہے ہیں۔ لیکن بہرحال اپنی بساط کی حد تک صدیق نے کنویں سے پانی نکالا کھیت کو دیا لیکن کھیت سیراب نہیں ہوا۔ فرمایا پھر عمر آئے۔ حدیث پاک کے الفاظ ہیں۔ نبی کائنات صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں میں نے دیکھا کہ فاروق اتنی تیزی سے پانی نکال رہا ہے گویا کہ پانی نکالنے میں اسے کوئی دقت محسوس ہو ہی نہیں رہی۔ امام کائنات کہتے ہیں میں نے زندگی میں کبھی کنویں سے ایسا پانی نکالتے ہوئے کوئی بندہ نہیں دیکھا۔ اتنی تیزی سے پانی نکال رہا ہے۔ کھیت کو پلایا۔ حتی سرب العدن کہ کھیت پانی سے بھر گیا۔ میں نے دیکھا کہ سارا کھیت پانی سے سیراب ہو گیا ہے لیکن عمر کے ڈول نکالنے میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ تیزی سے نکال رہا ہے یہاں تلک کہ پانی کھیت کے منڈیروں سے باہر چھلکنے لگا۔ فرمایا پھر میری آنکھ کھل گئی۔