کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 102
مومن وہ ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی کو اپنی ماں مانتا ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی کو اپنی ماں نہیں مانتا قرآن اسے مومن نہیں کہتا۔ فیصلے تو پہلے دن ہو گئے تھے۔ بولی تو عائشہ بولی اور میں کہا کرتا ہوں عائشہ بھی نہیں بولی خدا نے بلوایا تا کہ مسئلہ پکا ہو جائے۔ آنکھوں میں آنسو۔ کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی اور کو کہئے۔ نبی نے نگاہ اٹھائی فرمایا لا ینبغی لقوم ان یکون فیھم ابوبکر ان یومھم غیرہ ابوبکر کے ہوتے ہوئے کوئی دوسرا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مصلے پہ کھڑا نہیں ہو سکتا جاؤ مروا ابا بکر فلیصل بالناس ابوبکر کو کہو کہ آگے کھڑا ہو جائے۔ پھر ادب سے کہا یا رسول اللہ کوئی اور نہیں ہو سکتا؟ اب ذرا پہلی بات کو یاد کرنا کہ کسی پر اتفاق نہیں تھا۔ نبی نے یہ الفاظ اس دن کہے جس دن ابوبکر کی امامت کا فیصلہ کیا۔ کہا یابی اللّٰه والمومنون الا ابا بکر عرش والے اور فرش والے کا اتفاق اگر ہے تو صرف ابوبکر پر ہے اور کسی پر اتفاق نہیں۔ عرش والے کا بھی اتفاق اور فرش والوں کا بھی اتفاق ہے۔ یابی اللّٰه اللہ بھی نہیں مانتا والمومنون اور مومن بھی نہیں مانتے۔ مانتے ہیں تو اکیلے ابوبکر کو مانتے ہیں۔ اس کے علاوہ کسی پر اتفاق نہیں۔ یابی اللّٰه والمومنون الا ابا بکر خدا اور مومنوں کا اگر اتفاق ہے تو تنہا ابو بکر پر مروا ابا بکر جاؤ ابوبکر کو کہو کہ مصلہ امامت پر کھڑا ہو جائے۔ اب ذرا دیکھو تو سہی۔ حکم ہوا۔ بلال آج کونین کا تاجدار خود حکم دے رہا ہے کہ میرے سارے ساتھی پیچھے میرا ابو بکر آگے۔ ابوبکر