کتاب: خوشگوار زندگی کے 12 اصول - صفحہ 7
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
تمہید
قارئین ِکرام ! اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کو مٹی سے پیدا کیا ہے ، اور حضرت آدم علیہ السلام کو سب کا باپ بنایا ہے ، اس لحاظ سے سب کی بنیاد تو ایک ہے لیکن کئی اعتبارات سے وہ ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں، چنانچہ شکل وصورت کے اعتبار سے وہ ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں، اور کم ہی کوئی شخص، دوسرے سے ملتا جلتا ہے ، کوئی سفیدگورے رنگ کا اور کوئی کالے سیاہ رنگ کا، کوئی چھوٹے قد والا اور کوئی بڑے قد والا …اسی طرح وہ سب اپنے معاشی حالات کے اعتبار سے بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں، کوئی مالدار اور کوئی غریب ، کوئی بخیل اور کوئی سخی ، کوئی ہر حال میں شکر گذار اور کوئی ہر حال میں حریص ولالچی … اسی طرح ایمان وعمل کے اعتبار سے بھی وہ الگ الگ نظریات کے حامل ہوتے ہیں، کوئی مومن اور کوئی کافر ، کوئی نیک وپارسا اور کوئی فاسق وفاجر ، کوئی باکردار اور بااخلاق اور کوئی بد کردار اور بد اخلاق … لیکن یہ سب کے سب اپنے احوال میں ایک دوسرے سے مختلف ہونے کے باوجود ایک بات پر متفق نظر آتے ہیں، اور وہ ہے خوشحال زندگی کی تمنا اور آرزو ، چنانچہ زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے تمام لوگ اس بات کے متمنی نظر آتے ہیں کہ انہیں دنیا میں ایک خوشگوار زندگی نصیب ہو جائے ، اور سب کے سب لوگ ایک باوقار اور پرسکون زندگی کے حصول کی خاطر دن رات جد وجہد کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، گویا سب کا ہدف تو ایک ہی ہے ، البتہ وسائل واسباب مختلف ہیں :
٭ ایک تاجر دن بھر اپنے کاروبار کو وسیع کرنے اور زیادہ سے زیادہ نفع کمانے کیلئے اپنی پوری صلاحیتیں اور توانائیاں کھپا دیتا ہے ، اسی طرح وہ مزدور جو صبح سے لیکر شام تک پسینے میں شرابور ہو کر محنت ومزدوری کرتا ہے ، دونوں خوشحال اور خوشگوار زندکی کے حصول کیلئے کوشاں ہوتے ہیں !
٭ ایک عبادت گذار، جو اللہ تعالیٰ کے فرائض وواجبات کو پابندی سے ادا کرتا ہے ، اور نوافل میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے ، اسی طرح وہ فاسق وفاجر انسان، جو دن رات اللہ تعالیٰ