کتاب: خوشگوار زندگی کے 12 اصول - صفحہ 37
کرام رضی اللہ عنہم وتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہم کی سوانح حیات کے سچے واقعات کو پڑھا جائے ، اور قرآن مجید کی تلاوت اورفائدہ مند تقاریر ولیکچرز کی کیسٹوں کو سنا جائے ، تو اس سے یقینا اللہ تعالیٰ بندۂ مومن کی زندگی کو بابرکت بنادیتا ہے، اور اسے پریشانیوں سے نجات دیتا ہے ۔ فارغ وقت اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے ، جس کی قدرو منزلت سے بہت سارے لوگ غافل رہتے ہیں، جیسا کہ صحیح بخاری کی ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ((نِعْمَتَانِ مَغْبُوْنٌ فِیْہِمَا کَثِیْرٌ مِنَ النَّاسِ:اَلصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ )) (البخاری ۔ الرقاق، باب الصحۃ والفراغ : ۶۴۱۲) ’’ دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں بہت سارے لوگ فریب خوردہ رہتے ہیں : تندرستی اور فارغ وقت ‘‘ ۔ یعنی جو لوگ فارغ اوقات کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں نہیں کھپاتے وہ یقینا گھاٹے میں رہتے ہیں، اس لئے فارغ اوقات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انسان کو زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانی چاہئییں، ورنہ یہ بات یاد رہے کہ قیامت کے دن فارغ اوقات کے بارے میں بھی باز پرس ہو گی کہ انہیں اللہ کی اطاعت میں لگایا تھا یا اس کی نافرمانی میں ضائع کردیا تھا ؟ جیسا کہ سنن ترمذی،دارمی اور مسند ابویعلیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( لَا تَزُوْلُ قَدَمَا عَبْدٍ حَتّٰی یُسْأَلَ عَنْ أَرْبَعٍ : عَنْ عُمُرِہٖ فِیْمَ أَفْنَاہُ ؟ وَعَنْ عِلْمِہٖ مَا فَعَلَ فِیْہِ ؟ وَعَنْ مَالِہٖ مِنْ أَیْنَ اکْتَسَبَہٗ وَفِیْمَ أَنْفَقَہٗ ؟ وَعَنْ جِسْمِہٖ فِیْمَ أَبْلَا ہُ))( الترمذی،دارمی،ابویعلیٰ بحوالہ صحیح الجامع للألبانی : ۷۳۰۰والصحیحۃ:۹۴۶) ’’ کسی بندے کے قدم(قیامت کے دن اپنے رب کے سامنے سے) اس وقت تک نہیں ہل سکیں گے جب تک اس سے چار سوالات نہیں کر لئے