کتاب: خوشگوار زندگی کے 12 اصول - صفحہ 35
ہوں، اور اگر وہ ایک ہاتھ میرے نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک باع یاکلا (دونوں ہاتھوں کے پھیلاؤ کے برابر) اس کے قریب ہوتا ہوں، اور اگروہ چلتا ہوا میرے پاس آئے تو میں دوڑ کر اس کی طرف جاتا ہوں ‘‘۔ (البخاری حدیث:۷۴۰۵، التوحید، باب قول اللّٰه تعالیٰ:{ وَیُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفْسَہٗ }(آلِ عمران:۲۸) : ۷۴۰۵) نواں اصول : توکّل وہ لوگ جن پر دشمن کی شرارتوں، سازشوں اور ان کے ہتھکنڈوں کا خوف طاری رہتا ہو ، اور اس کی وجہ سے وہ سخت بے چین رہتے ہوں، خصوصا ان کی خوشحالی اور عموماً باقی تمام لوگوں کی خوشحالی کیلئے نواں اصول یہ ہے کہ وہ صرف اللہ تعالیٰ پر توکل (بھروسہ) کریں، کیونکہ اللہ تعالیٰ ہی ہر شر سے بچانے والا ہے اور اس کے حکم کے بغیر کوئی طاقت ور کسی کو کوئی نقصان پہنچانے پر قادر نہیں ہے ، سورۂ توبہ میں فرمانِ الٰہی ہے : { قُلْ لَّنْ یُصِیْبَنَآ إِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا ہُوَ مَوْلٰنَا وَعَلیَ اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ} ( سورۃ التوبۃ :۵۱) ’’ آپ کہہ دیجئے ! ہم پر کوئی مصیبت نہیں آ سکتی سوائے اس کے جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے مقدر کر رکھی ہے ، وہی ہمارا سرپرست ہے ، اور مومنوں کو اللہ ہی پر توکّل کرنا چاہیئے ‘‘ ۔ سورۃ الطلاق میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: { وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسْبُہٗ إِنَّ اللّٰہَ بَالِغُ أَمْرِہٖ} (سورۃ الطلاق : ۳) ’’ اور جو شخص اللہ پر بھروسہ کر لے ، تو وہ اسے کافی ہے ، اللہ اپنا کام کر کے رہتا ہے ‘‘ ۔