کتاب: خوشگوار زندگی کے 12 اصول - صفحہ 27
( ترمذی : ۳۵۷۳ ۔ وصححہ الألبانی فی صحیح الجامع:۵۶۳۷ وصحیح الترغیب:۱۶۳۱ ومشکوٰۃ:۲۲۵۹) ’’ خطۂ زمین پر پایا جانے والا کوئی مسلمان جب اللہ تعالیٰ سے کوئی دعا کرتا ہے ، تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی طلب کی ہوئی چیز دے دیتا ہے ، یا اس جیسی کوئی مصیبت اس سے ٹال دیتا ہے ، بشرطیکہ وہ گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے ‘‘ ۔ یہ سن کو لوگوں میں سے ایک شخص کہنے لگا : تب تو ہم زیادہ دعا کریں گے ! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ اور زیادہ عطا کرے گا۔‘‘ اور الادب المفرد امام بخاری میں حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَدْعُوْلَیْسَ بِإِثْمٍ وَلَا بِقَطِیْعَۃِ رَحِمٍ إِلاَّ أَعْطَاہُ إِحْدیٰ ثَلَاثٍ : إِمَّا أَنْ یُعَجِّلَ لَہٗ دَعْوَتَہٗ، وَإِمَّا أَنْ یَدَّخِرَہَا لَہٗ فِیْ الْآخِرَۃِ، وَإِمَّا أَنْ یَدْفَعَ عَنْہُ مِنَ السُّوْئِ مِثْلَہَا) قَالَ: إِذًا نُکْثِرُ؟ قَالَ:(اَللّٰہُ أَکْثَرُ )) (صحیح الأدب المفرد للألبانی : ص ۲۶۴ :رقم الحدیث : ۵۴۷) ’’ کوئی مسلمان جب کوئی ایسی دعا کرتا ہے کہ جس میں گناہ یا قطع رحمی نہیں ہوتی ، تو اللہ تعالیٰ اسے تین میں سے ایک چیز ضرور عطا کرتا ہے : یا اس کی دعا جلدی قبول کر لیتا ہے ، یا اسے ذخیرۂ آخرت بنا دیتا ہے ، یا اس جیسی کوئی مصیبت اس سے دور کر دیتا ہے ‘‘۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا :تب تو ہم زیادہ دعا کریں گے ! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ اور زیادہ عطا کرے گا ۔ اس لیے دعا ضرور کرنی چاہیئے ، اور کوئی واسطہ ڈھونڈے بغیر براہِ راست اللہ سے کرنی چاہیئے ،کیونکہ سورۂ بقرہ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :