کتاب: خوشگوار زندگی کے 12 اصول - صفحہ 26
تمام خزانوں کی چابیاں اللہ رب العزت ہی کے پاس ہیں، اور مصائب وآلام سے نجات دینے والا اس کے سوا اور کوئی نہیں، اور بندۂ مومن جب اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کو شرم آتی ہے کہ وہ انہیں خالی لٹا دے ، جیسا کہ سنن ابوداؤد،ترمذی،ابن ماجہ،مسنداحمد اور مستدرک حاکم کی صحیح حدیث سے ثابت ہے ۔چنانچہ حضرت سلمان الفارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ اللّٰہَ حَیِیٌّ کَرِیْمٌ ، یَسْتَحْیِیْ إِذَا رَفَعَ الرَّجُلُ إِلَیْہِ یَدَیْہِ أَنْ یَرُدَّہُمَا صِفْرًا خَائِبَتَیْنِ ))( ترمذی:۳۵۵۶ ، ابو داؤد : ۱۴۸۸، ابن ماجہ : ۳۸۶۵۔ وصححہ الألبانی فی صحیح الجامع،حدیث:۱۷۵۷وصحیح الترغیب والترھیب،حدیث:۱۶۳۵) ’’ بے شک اللہ تعالیٰ حیا کرنے والا اور نہایت مہربان ہے ، اور کوئی آدمی جب اس کی طرف ہاتھ بلند کرتا ہے تو اسے حیا آتی ہے کہ وہ انہیں خالی واپس لوٹا دے ‘‘۔ دعا کرنے سے تین فوائد میں سے ایک فائدہ ضرور ملتا ہے: 1 اللہ تعالیٰ دعا کرنے والے کا سوال پورا کردیتا ہے۔2یا اس کی دعا کو اس کیلئے ذخیرۂ آخرت بنا دیتا ہے ۔3 یا آنے والی کسی مصیبت کو ٹال دیتا ہے ۔ اور یہ بات بھی سنن ترمذی اور مستدرک حاکم کی ایک صحیح حدیث سے ثابت ہے چنانچہ حضرت عبادۃ بن الصامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَا عَلَی الْأَرْضِ مُسْلِمٌ یَدْعُوْ اللّٰہَ تَعَالیٰ بِدَعْوَۃٍ إِلاَّ آتَاہُ اللّٰہُ إِیَّاہَا، أَوْ صَرَفَ عَنْہُ مِّنَ السُّوْئِ مِثْلَہَا ، مَا لَمْ یَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِیْعَۃِ رَحِمٍ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : إِذًا نُکْثِرُ؟ قَالَ: اَللّٰہُ أَکْثَرُ ))