کتاب: خوشگوار زندگی کے 12 اصول - صفحہ 25
ضروری ہے جو کہ دین کا ستون ہیں، اس کے بعد سنت اور نفل نماز ، خصوصاً فرائض سے ماقبل اور مابعد سنتیں، اور پھر تہجد کی نماز … نمازِتہجد کے دیگر فوائد کے علاوہ اس کا ایک عظیم فائدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تہجد گذار کو جسمانی بیماریوں سے شفا نصیب کرتا ہے ، لہذا وہ لوگ جو علاج کرکر کے تھک چکے ہوں انہیں یہ نبوی علاج ضرور کرنا چاہیئے۔مسنداحمد وترمذی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ((عَلَیْکُمْ بِقِیَامِ اللَّیْلِ ، فَإِنَّہٗ دَأْبُ الصَّالِحِیْنَ قَبْلَکُمْ ، وَہُوَ قُرْبَۃٌ إِلٰی رَبِّکُمْ ، وَمُکَفِّرٌ لِلسَّیِّئَاتِ ، وَمَنْہَاۃٌ لِلْآثَامِ ، وَمَطْرَدَۃٌ لِلدَّائِ عَنِ الْجَسَدِ))( احمد والترمذی، صحیح الجامع للألبانی :۴۰۷۹) ’ ’ تم رات کا قیام ضرور کیا کرو ، کیونکہ یہ تم سے پہلے صلحاء کی عادت تھی ، اور رات کا قیام اللہ کے قریب کرتا ہے ، اور گناہوں سے بچاتا ہے ، اور برائیوں کو مٹاتا ہے ، اور جسمانی بیماری کو دور کرتا ہے ‘‘ ۔ قارئین ِکرام ! خلاصہ یہ ہے کہ جب آپ کی طبیعت میں پریشانیوں، دکھوں اور صدموں کی وجہ سے تکدر آجائے ، اور آپ سخت بے چین ہو ں، تو وضو کرکے بارگاہِ الٰہی میں آ جائیں اور ہاتھ باندھ کر اس سے مناجات شروع کردیں، اورپھر بادشاہوں کے بادشاہ اور رحمان ورحیم ذات کے سامنے جھک کر اپنے گناہوں پر ندامت وشرمندگی کا اظہار کریں، اس کے بعد اس سے مشکلات کے ازالے کا سوال کریں، یقینا آپ کی بے چینی ختم ہو جائے گی ، سکون واطمینان نصیب ہو گا اور اللہ تعالیٰ آپ کو خوشحال بنا دے گا ۔ ساتواں اصول : دعا کامیاب اور خوشحال زندگی کے حصول کا ساتواں اصول ’’ دعا ‘‘ ہے ، یعنی اللہ تعالیٰ سے خوشحالی کا ،اور مشکلات ،غموں اور صدموں سے نجات پانے کا سوال کرنا ، کیونکہ خوشحالی کے