کتاب: خوشگوار زندگی کے 12 اصول - صفحہ 24
ہی، اورمیں تمھیں قتل کرکے ہی دم لوں گا ، میں نے اسے اللہ تعالیٰ سے ڈرایا ، اور قتل کی سزا یاد دلائی ، لیکن اس نے میری ایک بھی نہ سنی ، چنانچہ میں نے اس کے سامنے رک کر کہا : مجھے صرف دو رکعت نماز پڑھنے کی مہلت دے دو ، اس نے کہا : ٹھیک ہے جلدی پڑھ لو ، میں نے قبلہ رخ ہو کر نماز شروع کردی، لیکن میں اس قدر خوفزدہ تھا کہ میری زبان پر قرآن مجید کا ایک حرف بھی نہیں آرہا تھا ، اور اُدھر وہ بار بار کہہ رہا تھا : اپنی نمازجلدی ختم کرو ، میں انتہائی حیران وپریشان تھا ، آخر کار اللہ تعالیٰ نے میری زبان پر قرآن مجید،سورۂ نمل کی یہ آیت جاری کردی : {أَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوْٓئَ } (سورۂ نمل:۶۲) ’’ بھلا کون ہے جو لاچار کی فریاد رسی کرتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے ، اور اس کی تکلیف کو دور کردیتا ہے ‘‘ ! پھر میں نے اچانک دیکھا کہ ایک گھوڑ سوارہاتھ میں نیزہ لیئے وادی کے منہ سے نمودار ہو رہا ہے ، اس نے آتے ہی وہ نیزہ اس شخص کو دے مارا جو مجھے قتل کرنے کے درپے تھا ، نیزہ اس کے دل میں پیوست ہو گیا اور وہ مر گیا ، میں نے گھوڑ سوار کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا : تم کون ہو ؟ اس نے کہا : ’’ مجھے اس نے بھیجا ہے جو لاچار کی فریاد رسی کرتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کردیتا ہے‘‘۔ پھر میں نے اپنا بغل پکڑا اور اپنا ساز وسامان اٹھا کر سلامتی سے واپس لوٹ آیا ۔1( امام ابن عساکر  نے تاریخ دمشق میں یہ واقعہ ابوبکر محمد بن داؤد دنیوری المعروف الدقی الصوفی سے نقل کیا ہے دیکھئیے تفسیر ابن کثیر 3/318 جبکہ دار السلام الریاض کی مطبوعہ تہذیب ابن کثیر میں اسے قلم زد کر دیا گیا ہے ( دیکھیئے : المصباح المنیر فی تہذیب ابن کثیر ص 1005 ) ( ابو عدنان ) قارئین ِکرام ! یہ قصہ اس بات کی دلیل ہے کہ بندہ ٔ مومن جب نماز کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرتا ہے تو وہ اس کی مدد ضرور کرتا ہے ، اور مشکل کے وقت اسے بے یارومددگار نہیں چھوڑتا … یاد رہے کہ نمازوں میں سب سے پہلے فرض نمازوں کا اہتمام کرنا