کتاب: خوشگوار زندگی کے 12 اصول - صفحہ 20
{ وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ أَمْرِہٖ یُسْرًا } (سورۂ طلاق : ۴)
’’ اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے ، اللہ اس کیلئے اس کے کام میں آسانی پیدا کردیتا ہے ‘‘ ۔
نیزسورۃ الأعراف میں فرمایا :
{ وَلَوْ أَنَّ أَہْلَ الْقُرٰی آمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْہِمْ بَرَکَاتٍ مِّنَ السَّمَآئِ وَالْأَرْضِ } (سورۃ الأعراف : ۹۶)
’’ اور اگر یہ بستیوں والے ایمان لاتے اور اللہ کی نافرمانی سے بچتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکات ( کے دروازے ) کھول دیتے ‘‘ ۔
قارئین ِکرام ! ان تمام آیات میں خوشحالی اور کامیاب زندگی کے حصول کیلئے ایک عظیم اصول متعین کردیا گیا ہے ، اور وہ ہے اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے اس کی نافرمانی سے اجتناب کرنا ، کیونکہ ایسا کرنے سے اللہ تعالیٰ بندہ ٔ مومن کیلئے ہر قسم کی پریشانی سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے ، اور اس کے ہر ہر کام کو آسان کر دیتا ہے ، اور اوپر نیچے سے اس کیلئے رزق کے دروازے کھول دیتا ہے ۔
اب آئیے ذرا اس اصول کی روشنی میں ہم اپنی حالت کا جائزہ لے لیں … ایک طرف تو ہم خوشحال اور کامیاب زندگی کی تمنا رکھتے ہیں، اور دوسری طرف اللہ تعالیٰ کی نافرمانیاں بھی کرتے رہتے ہیں، مثلا ًنمازوں میں سستی اور غفلت ، جھوٹ ، غیبت ، چغل خوری ، سودی لین دین ، والدین اور قرابت داروں سے بد سلوکی ، فلم بینی ، اور گانے سننا وغیرہ … بھلا بتلائیے کیا ایسی حالت میں خوشحالی وسعادتمندی نصیب ہو سکتی ہے ؟ اور کیا اس طرح پریشانیوں کا ازالہ ہو سکتا ہے ؟ ہر گز نہیں۔
ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ نافرمانیوں کی موجودگی میں خوشحالی کا نصیب ہونا تو دور کی بات ہے ، موجودہ نعمتوں کے چھن جانے کا بھی خطرہ ہوتا ہے ، اور اس کی واضح دلیل