کتاب: خوشگوار زندگی کے 12 اصول - صفحہ 12
پھیلاتے ہیں، انہیں در در کی ٹھوکریں ہی نصیب ہوتی ہیں، اور ذلت وخواری کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا ، جیسا کہ سورۂ حج میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَکَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآئِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ أَوْ تَہْوِیْ بِہٖ الرِّیْحُ فِیْ مَکاَنٍ سَحِیْقٍ } (سورۂ حج : ۳۱) ’’ اور جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بناتا ہے وہ ایسے ہے جیسے آسمان سے گراہو ، پھر پرندے اسے فضا میں ہی اچک لیں یا تیز ہوا اسے کسی دور دراز جگہ پر پھینک دے ‘‘ ۔ یعنی مشرک کاانجام سوائے تباہی وبربادی کے اور کچھ نہیں۔ 2 اللہ تعالیٰ کا دوسرا بڑا حکم یہ ہے کہ ہم اس کے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی سے بچیں، اگر ہم ایسا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ہم سے راضی ہو گا ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا ہے ، اور جب اللہ تعالیٰ راضی ہو گا تو یقینا وہ ہمیں خوشحال اور باوقار زندگی نصیب کرے گا ، اور اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کریں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے منہ موڑ کر دین میں ایجاد کردہ نئے امور (بدعات) پر عمل کریں گے تو دنیا میں ہم پر آزمائشیں ٹوٹ پڑیں گی ، اور قیامت کے روز ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں حوضِ کوثر کے پانی سے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے محرومی سے دوچار ہونا پڑے گا ، والعیاذ باللہ ۔ سورۂ نور میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { فَلْیَحْذَرِالَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ أَمْرِہٖ أَنْ تُصِیْبَہُمْ فِتْنَۃٌ أَوْ یُصِیْبَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ } (سورۂ نور : ۶۳) ’’لہٰذا جو لوگ اس ( رسول ) کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انہیں اس بات سے ڈرنا چاہیئے کہ وہ کسی مصیبت میں گرفتار نہ ہو جائیں یا انہیں کوئی دردناک عذاب نہ آ پہنچے ‘‘ ۔