کتاب: خوشگوار زندگی کے 12 اصول - صفحہ 11
گا ، اور روزِ قیامت ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے ، وہ کہے گا : اے میرے رب ! تو نے مجھے اندھا کرکے کیوں اٹھایا ہے ،دنیا میں تو میں خوب دیکھنے والا تھا ؟ اللہ کہے گا : اسی طرح تمھارے پاس میری آیتیں آئی تھیں، تو تم نے انہیں بھلا دیا تھا ، اور اسی طرح آج تم بھی بھلا دیئے جاؤ گے‘‘۔
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے خبردار کیا ہے کہ جو شخص میرے دین سے منہ موڑے گا ، اور میرے احکامات کی پروا نہیں کرے گا، میں دنیا میں اس کی زندگی تنگ حال بنا دوں گا ، اوراسے خوشحال زندگی سے محروم کردونگا ، اس کے علاوہ قیامت کے دن میں اسے اندھا کرکے اٹھاؤں گا ، وہ مجھ سے اس کی وجہ پوچھے گا تو میں کہوں گا : جیسا تم نے کیا ویسا ہی بدلہ آج تمھیں دیا جار ہا ہے ، تمھارے پاس میرے احکام آئے ، اہلِ علم نے تمھیں میری آیتیں پڑھ پڑھ کر سنائیں، اور میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث کو تمہارے سامنے رکھا ، لیکن تم نے ان سب کو پسِ پشت ڈال کر من مانی کی ، اور جو تمھارے جی میں آیا ، تم نے وہی کیا ، اسی طرح آج مجھے بھی تمھاری کوئی پروا نہیں۔
قارئینِ کرام ! اگر ہم واقعتا یہ چاہتے ہیں کہ دنیا میں ہمیں ایک باوقار اور خوشحال زندگی نصیب ہو تو ہمیں دین الٰہی کو مضبوطی سے تھامنا ہو گا ، اور من مانی کرنے کی بجائے اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل کرنا ہو گا …
1اللہ کا سب سے بڑا حکم یہ ہے کہ ہم صرف اسی کی عبادت کریں، اور اس میں کسی کو شریک نہ بنائیں، صرف اسی کو پکاریں، صرف اسی کو نفع ونقصان کا مالک سمجھیں، صرف اسی کو داتا ،گنج بخش، مدد گار ، حاجت روا ، مشکل کشا اور غوث اعظم تصور کریں، اگر ہم خالصتا اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں گے تو وہ یقینا ہمیں پاکیزہ اور خوشگوار زندگی نصیب کرے گا ، ورنہ وہ لوگ جو اللہ کو چھوڑ کر غیر اللہ کے در پر جبینِ نیاز جھکاتے ہیں، اور غیر اللہ کیلئے نذرو نیاز پیش کرتے ہیں، اور غیر اللہ کو داتا ،گنج بخش،غوثِ اعظم، حاجت روا اور مشکل کشا سمجھتے ہیں اور انہی کے سامنے ہاتھ