کتاب: خوشگوار زندگی کے 12 اصول - صفحہ 10
میں سچا ہے ، اور وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا چنانچہ سورۂ آل عمران میں فرمان الٰہی ہے : { إِنَّ اللّٰہَ لَا یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ } (سورۂآل عمران : ۹ ) ’’ یقینا اللہ تعالیٰ وعدہ خلافی نہیں کرتا ‘‘ ۔ یہ بات ہمیں معلوم ہونی چاہیئے کہ تمام انسانوں کی خیر وبھلائی ایمان اور عملِ صالح میں ہی ہے ، اگر انسان سچا مومن ہو اور ایمان کے تقاضوں کو پورا کرنے والا ہو ، اور ساتھ ساتھ باعمل، باکردار اور بااخلاق ہو ، اللہ کے فرائض کو پورا کرتا ہو ، پانچ نمازوں کا پابند ہو ، زکوٰۃ ادا کرتا ہو ، رمضان کے فرض روزے بلا عذر شرعی نہ چھوڑتا ہو ، والدین اور رشتہ داروں سے حسنِ سلوک کرتا ہو ، لین دین میں سچا اور وعدوں کو پورا کرتا ہو ، بد دیانتی ، دھوکہ اور فراڈ سے اجتناب کرتا ہو ، حلال ذرائع سے کماتا ہو ، تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اسے ہر قسم کی خیر وبھلائی عطا کرتا ہے ، اور آخرت میں جنت کی نعمتیں اور اجر وثواب الگ ہے ۔ اس کے بر عکس اگر کوئی انسان فاسق وفاجر ، بد کردار اور بد اخلاق ہو ، نہ نمازوں کی پروا کرتا ہو اور نہ زکوٰۃ دیتا ہو ، رمضان کے روزے مرضی کے مطابق رکھتا ہو ، اور طاقت ہونے کے باوجود حج بیت اللہ کا فریضہ ادا کرنے کیلئے تیار نہ ہو ، والدین اور قرابت داروں سے بد سلوکی کرتا ہو ، اللہ کے بندوں کے حقوق مارتا ہو ، لین دین میں جھوٹ بولتا ہو ،دھوکہ دہی کرتااور بد دیانتی سے کام لیتا ہو ، اور حرام ذرائع سے کماتا ہو ، تو ایسے انسان کے متعلق ہمیں یقین کرلینا چاہیئے کہ اسے لاکھ کوشش کے باوجود خوشگوار زندگی کبھی نصیب نہیں ہو سکتی ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَإِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَنَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَعْمٰی قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِیْ أَعْمیٰ وَقَدْ کُنْتُ بَصِیْرًا قَالَ کَذٰلِکَ أَتَتْکَ آیَاتُنَا فَنَسِیْتَہَا وَکَذٰلِکَ الْیَوْمَ تُنْسیٰ } (سورۂ طٰہٰ : ۱۲۴تا ۱۲۶) ’’ اور جو شخص میری یاد سے روگردانی کرے گا وہ دنیا میں یقینا تنگ حال رہے