کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 92
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی ازواج مطہرات نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجنا چاہا تاکہ میراث کا مطالبہ کریں ، تو ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کاے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نہیں ہے کہ ((لا نورث ما ترکنا صدقۃ)) [1] ’’ہمارا کوئی وراث نہیں ہوتا جو کچھ ہم چھوڑتے ہیں صدقہ ہوتا ہے۔‘‘ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لا یقتسم ورثتی دینارًا ما ترکت بعد نفقۃ نسائی ومؤونۃ عاملی فہو صدقۃ۔))[2] ’’میری میراث کا ایک دینار بھی تقسیم نہ ہوگا، جو کچھ میں نے اپنی بیویوں کے نفقہ اور عامل کے خرچ کے سوا چھوڑا وہ صدقہ ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی پابندی کرتے ہوئے یہی کچھ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ کیا اور اسی لیے فرمایا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو کام کیا کرتے تھے میں اس کو چھوڑ نہیں سکتا، اس کو ضرور کروں گا۔‘‘[3] اور فرمایا: واللہ میں کوئی کام جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے ہوئے دیکھا ہے، اس کو نہیں چھوڑوں گا، وہی کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔[4] حدیث سے استدلال کے بعد فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے کوئی حجت اور بحث نہیں کی، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ انھوں نے حق کو قبول کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی پابندی کی۔ امام ابن قتیبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : فاطمہ رضی اللہ عنہا کا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث کا مطالبہ کرنا ناپسندیدہ عمل نہ تھا، اس لیے کہ ان کو اس سلسلہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا علم نہ تھا لیکن جب ان کو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خبر دی تو وہ اپنے مطالبہ سے دستبردار ہو گئیں ۔[5] قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں : حدیث سے استدلال کے بعد فاطمہ رضی اللہ عنہا کا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے حجت نہ کرنا اجماع کو تسلیم کرنے کی دلیل ہے۔ اور جب آپ کو حدیث پہنچ گئی اور اس کی وضاحت کر دی گئی تو آپ نے اپنی رائے کو ترک کر دیا اور اس کے بعد نہ تو آپ نے اور نہ آپ کی ذریت نے میراث کا مطالبہ کیا اور جب علی رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے تو ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے فعل سے سر مو انحراف نہ کیا۔[6] حماد بن اسحق رحمہ اللہ فرماتے ہیں : عباس، فاطمہ، علی اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم کا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے مطالبات سے
[1] البخاری: ۶۷۳۰، مسلم: ۱۷۵۸۔ [2] البخاری: ۶۷۲۹۔ [3] مسلم: ۱۷۵۸۔ [4] البخاری: ۲۷۲۶۔ [5] تاویل مختلف الحدیث: ۱۸۹۔ [6] شرح صحیح مسلم للنووی: ۱۲/۳۱۸۔