کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 86
پھر ہم اسے تباہ و برباد کر دیتے ہیں ۔‘‘ ب:…داخلی امور کا انتظام وانصرام: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی حکومت کے لیے جو سیاسی خاکہ تیار کیا تھا اس کو نافذ کرنا چاہا اور اس کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اپنا مساعد بنایا۔ چنانچہ امین امت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو وزیر مالیات مقرر کیا اور بیت المال کے امور ان کے حوالہ کیے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے محکمہ قضا (وزارت عدل) سنبھالا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خود بھی قضاء کا منصب اپنے پاس رکھا اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے محکمہ کتابت (وزارت مواصلات وڈاک) سنبھالا[1] اور بسا اوقات آپ کے پاس موجود دیگر صحابہ جیسے علی بن ابی طالب یا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہم اس ذمہ داری کو نبھاتے۔ مسلمانوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ رسول اللہ کا لقب دیا اور صحابہ نے اس بات کی ضرورت محسوس کی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلافت کے لیے فارغ کر دیا جائے کیونکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ تاجر تھے، روزانہ بازار جاتے، بیع وشراء کرتے تھے، جب خلافت ملی تب بھی یہ مشغلہ جاری رکھا، کندھے پر کپڑوں کا گٹھر رکھ کر بازار کی طرف جا رہے تھے، راستے میں عمر بن خطاب اور ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہما ملے، اس حالت میں دیکھ کر پوچھا: ’’اے خلیفہ رسول اللہ کہاں کا ارادہ ہے؟‘‘ فرمایا: بازار۔ دونوں نے کہا: جب آپ بازار جائیں گے تو مسلمانوں کے آپ جو حاکم بنانے گئے ہیں وہ ذمہ داری کیسے ادا ہو گی؟ آپ نے فرمایا: اگر میں بازار نہ جاؤں تو پھر اپنے بچوں کو کھلاؤں کہاں سے؟ دونوں نے کہا: آپ ہمارے ساتھ چلیں ، ہم آپ کے لیے کچھ روزینہ مقرر کر دیتے ہیں ۔ آپ ان دونوں کے ساتھ گئے، صحابہ نے آپ کے لیے یومیہ بکری کا ایک حصہ مقرر فرما دیا۔[2] ۱۔ بکریوں کا دودھ نکالنا، اندھی بڑھیا اور ام ایمن کی زیارت: خلافت ملنے سے قبل سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ محلے والوں کی بکریوں کا دودھ نکال دیا کرتے تھے، جب خلیفہ بنا دیے گئے تو محلے کی ایک خاتون نے کہا: ’’اب تو ابوبکر ہماری بکریوں کا دودھ نہیں دوہیں گے؟‘‘ آپ نے اس کی یہ بات سن لی، فرمایا: ’’میں ضرور دودھ دوہیا کروں گا اور میں امید کرتا ہوں کہ میری یہ نئی ذمہ داری گذشتہ عادت واخلاق سے نہیں روکے گی۔‘‘
[1] فی التاریخ الاسلامی ، د: شوقی ابو خلیل : ۲۱۸۔ [2] الریاض النضرۃ فی مناقب العشرۃ : ۲۹۱۔