کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 83
((لا طاعۃ فی المعصیۃ انما الطاعۃ فی المعروف۔))[1] ’’معصیت میں کسی کی اطاعت جائز نہیں ، اطاعت تو بھلائی کے کاموں میں ہے۔‘‘ ۲۔ لوگوں کے درمیان عدل ومساوات کو قائم کرنا: سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’تمھارا ضعیف فرد بھی میرے نزدیک قوی ہے جب تک کہ میں دوسروں سے اس کا حق نہ دلا دوں اور تمھارا قوی شخص بھی میرے نزدیک ضعیف ہے یہاں تک کہ میں اس سے دوسروں کا حق نہ حاصل کر لوں ۔‘‘ ان شاء اللہ[2] اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّـهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴾ (المائدۃ: ۸) ’’اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہو جاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ، کسی قوم کی عداوت تمھیں خلاف عدل پر آمادہ نہ کرے، عدل کیا کرو جو پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ تمھارے اعمال سے باخبر ہے۔‘‘ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ عدل میں قدوہ تھے، دلوں کو ایسے اسیر کرتے کہ عقلیں دنگ رہ جاتیں ۔ آپ کی نگاہ میں عدل، اسلام کی عملی دعوت تھی، اس کی وجہ سے لوگوں کے دل ایمان کے لیے کھلتے۔ لوگوں کے درمیان عطیات میں عدل کرتے۔ لوگوں سے مطالبہ کرتے کہ وہ اس عدل میں ان سے تعاون کریں ۔ ایک دفعہ اپنے آپ کو بدلہ کے لیے پیش کیا جو عدل اور خوف الٰہی پر بین واضح ہے۔[3] چنانچہ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک جمعہ کو اعلان کیا کہ کل ہم زکوٰۃ کے اونٹ تقسیم کریں گے، آپ لوگ آجائیں ، لیکن بلا اجازت کوئی اندر داخل نہ ہو۔ ایک خاتون نے اپنے شوہر کو نکیل دی اور کہا: اس کو لے جاؤ، امید ہے اللہ ہمیں اونٹ عطا کر دے۔ یہ شخص پہنچا، دیکھا ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما اونٹوں کی باڑ میں داخل ہو رہے ہیں ، یہ بھی پیچھے سے داخل ہو گیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مڑ کر دیکھا، فرمایا:’’تم کیسے آگئے؟‘‘ پھر اس سے نکیل لے لی اور اس کو مارا پھر جب اونٹوں کی تقسیم سے فارغ ہوئے تو اس شخص کو بلایا اور اونٹ کی نکیل اس کے ہاتھ میں پکڑائی اور کہا:تم اپنا بدلہ لے لو۔‘‘
[1] یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ البخاری: الآحاد: ۷۲۵۷، مسلم: الامارۃ: ۱۸۴۰۔ (مترجم) [2] البدایۃ والنہایۃ: ۶/۳۰۵۔ [3] تاریخ الدعوۃ الی الاسلام فی عہد الخلفاء ، ص: ۴۱۰۔