کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 79
’’اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں ، اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، جن میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ بڑی کامیابی ہے۔‘‘
نوٹ:… ان کے علاوہ بھی دیگر آیات ہیں جو خلافت صدیقی پر دلالت کرتی ہیں ۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: [سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ، ص: ۱۸۹، از ڈاکٹر محمد الصلابی]
۵۔ احادیث نبویہ جن میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کی طرف اشارہ ہے:
ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت پر دلالت کرنے والی احادیث بے شمار، مشہور اور متواتر ہیں ، جو صراحتاً یا اشارتاً آپ کی خلافت پر دلالت کرتی ہیں اور یہ احادیث اپنی شہرت اور تواتر کی وجہ سے ((معلوم من الدین بالضرورۃ)) یعنی ’’دین کے معروف اہم ضروری احکام‘‘ کا درجہ حاصل کر چکی ہیں ، جن کے انکار کی اہل بدعت کے یہاں گنجائش نہیں ۔[1]
ان احادیث میں سے چند یہ ہیں :
٭ جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم فرمایا کہ پھر دوبارہ حاضر ہونا۔ اس عورت نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر میں آؤں اور آپ نہ ملیں یعنی فوت ہو چکے ہوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((ان لم تجدینی فاتی ابابکر)) ’’اگر میں نہ ملوں تو ابوبکر کے پاس حاضر ہونا۔‘‘[2]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وعدوں کی تکمیل آپ کے بعد آنے والے خلیفہ کی ذمہ داری تھی اور اس حدیث میں شیعہ کا رد ہے جو یہ زعم رکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی وعباس رضی اللہ عنہما کو اپنے بعد خلیفہ بنائے جانے کی تنصیص فرمائی ہے۔[3]
٭ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: ((انی لا ادری ما قدر بقائی فیکم فاقتدوا بالذین من بعدی)) ’’مجھے پتہ نہیں ، میں کب تک تمھارے درمیان رہتا ہوں ، لہٰذا تم میرے بعد ان دونوں کی اقتدا کرنا۔ اور یہ کہتے ہوئے آپ نے ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کی طرف اشارہ فرمایا۔‘‘ [4]
[1] عقیدۃ اہل السنۃ والجماعۃ فی الصحابۃ: ۲/۵۳۹۔
[2] البخاری: ۳۶۵۹، مسلم: ۴/۱۸۵۶۔ ۱۸۵۷۔
[3] فتح الباری: ۷؍۲۴۔
[4] سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ للالبانی رحمہ اللّٰه : ۳/۲۳۳۔۲۳۶۔