کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 77
ہم وہاں تھوڑی دیر بیٹھے، اتنے میں ان کے خطیب نے اللہ کی حمدوثنا کے بعد اپنی بات شروع کرتے ہوئے کہا:
’’اما بعد! ہم اللہ کے انصار اور اسلام کے لشکر ہیں ، اے مہاجرین! تم ایک مختصر سی جماعت ہو، تم میں سے کچھ لوگ اٹھے اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ ہمیں خلافت سے بے دخل کر دیں ۔‘‘
وہ شخص خاموش ہو گیا تو میں نے گفتگو کرنا چاہی۔ میں نے اپنی بات اچھے انداز میں تیار کر لی تھی، جسے میں ابوبکر کے سامنے پیش کرنا چاہتا تھا۔ ایک حد تک میں نے مسئلہ کا احاطہ کر لیا تھا۔ لیکن جب نے میں بولنا چاہا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’ٹھہرو۔‘‘ میں نے آپ کو ناراض کرنا پسند نہ کیا۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے گفتگو شروع کی تو وہ مجھ سے زیادہ بردبار اور باوقار تھے۔ واللہ! انھوں نے کوئی بات نہیں چھوڑی جو مجھے پسند تھی اور جو میں نے اپنے جی میں تیار کر رکھی تھی۔ انھوں نے فی ا لبدیہ اس جیسی یا اس سے بہتر بات کہی۔ آپ نے اپنی بات ختم کی، پھر فرمایا:
’’میں نے آپ لوگوں سے متعلق جو باتیں کہی ہیں اس کے آپ لوگ مستحق ہیں ، لیکن خلافت و امارت قریش ہی کے لیے موزوں ومعروف ہے۔ حسب و نسب اور گھرانے کے اعتبار سے وہ عرب میں افضل ہیں ۔ میں تمھارے لیے ان دونوں میں سے ایک کو پسند کرتا ہوں جس کو چاہو منتخب کر کے بیعت کر لو۔‘‘
پھر میرا اور ابوعبیدہ بن الجراح کا ہاتھ پکڑا اور آپ ہمارے درمیان بیٹھے ہوئے تھے۔ مجھے صرف یہ بات ناپسند آئی، واللہ میری گردن مار دی جاتی یہ اس سے بہتر ومحبوب ہے کہ میں ایسے لوگوں کا امیر بنوں جس میں ابوبکر جیسے لوگ ہوں ، اِلا یہ کہ موت کے وقت کوئی ایسی بات میرے جی میں آئے جو اس وقت نہیں پائی جا رہی ہے۔
انصار میں سے ایک شخص نے کہا: میری بات کافی وشافی اور قابل اعتماد ہے، ایک امیر ہم میں سے اور ایک امیر تم میں سے۔
پھر شور وشغب زیادہ ہوا، آوازیں بلند ہوئیں ، مجھے اختلاف رونما ہونے کا خوف دامن گیر ہو گیا۔
میں نے کہا: ’’ابوبکر ہاتھ بڑھایئے۔‘‘
میں نے آپ سے بیعت کی، پھر مہاجرین اور پھر انصار نے آپ سے بیعت کی۔[1]
۴۔ قرآنی آیات جن میں خلافت صدیقی کی طرف اشارہ ہے:
قرآن پاک میں ایسی آیات ہیں جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کی خلافت کے سب سے زیادہ مستحق سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں ۔
امام رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ، ارشاد ربانی ہے:
﴿ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ ﴿٦﴾ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ
[1] البخاری: الحدود ۶۸۳۰۔