کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 769
منکر ہے اور ہمیں کسی ثقہ کے بارے میں نہیں معلوم کہ اس نے اسے شریک سے روایت کیا ہو۔ (دیکھئے: حدیث نمبر (۳۷۲۳) اور ابن الجوزی نے کہا ہے کہ یہ حدیث موضوع ہے۔ مشکاۃ المصابیح (۳/۱۷۷۷) اور ابن الجوزی نے حکم لگایا ہے کہ یہ مکذوب روایت ہے۔ دیکھئے: الموضوعات ۱/۳۴۹)
٭ اے علی! تم اور تمھارے شیعہ پوری روئے زمین پر سب سے بہتر ہو۔
اس روایت میں ابوالجارود زیاد بن منذر کوفی ایک راوی ہے جس کے بارے میں حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ یہ رافضی ہے، یحییٰ بن معین نے اسے جھوٹا مانا ہے۔ (دیکھئے: التقریب ۲۱۰۱)
٭ اللہ تعالیٰ نے علی کے بارے میں میرے پاس تین باتوں کی وحی کی ہے۔ وہ مومنوں کے سردار ہیں ، متقیوں کے امام ہیں اور چمکتی پیشانیوں (نمازیوں ) کے قائد ہیں ۔
حافظ فرماتے ہیں : حاکم نے المناقب میں اسے صحیح الاسناد کہا ہے، لیکن میں کہتا ہوں کہ یہ انتہائی ضعیف ہے اور منقطع بھی ہے۔ (دیکھئے: اتحاف المہرۃ ۱/۳۴۴) امام ذہبی نے اس حدیث کی تردید کی ہے جیسا کہ اس حدیث پر المستدرک (۳/۱۳۹) پر انھوں نے یہ کہتے ہوئے تعلیق لکھی ہے کہ عمر بن حصین العقیلی اور اس کا شیخ یحییٰ بن العلاء الرازی دونوں متروک ہیں بلکہ صراحت سے لکھا ہے کہ یہ حدیث موضوع ہے۔
٭ شاباش علی شاباش، تم میرے اور تمام مومنوں کے مولیٰ ہوگئے۔
اس حدیث میں علی بن جدعان راوی ہے، جوزجانی نے کہا کہ یہ ضعیف اور واہی الحدیث ہے۔ (دیکھئے: الشجرۃ فی احوال الرجال ص (۱۹۴) ابن الجوزی ’’العلل المتناہیۃ فی الأحادیث الواہیۃ‘‘ ۱/۲۲۶) میں فرماتے ہیں : اس حدیث کو حجت بنانا جائز نہیں ہے۔ اور علی بن جدعان کے اوپر ابوہریرہ تک تمام راوی ضعیف ہیں اور بزار نے کہا کہ اس حدیث میں اہل علم کی ایک جماعت نے کلام کیا ہے۔ (دیکھئے: کشف الاستار :۴۹۰) اور دار قطنی نے کہا: یہ قوی نہیں ۔ (دیکھئے: سنن الدارقطنی :۱/۱۰۳)
٭ اے اللہ علی پر رحم فرما اور حق کو ان کے ساتھ رکھ وہ جہاں کہیں رہیں ۔
اسے حاکم نے روایت کیا ہے اورکہا کہ یہ صحیح ہے اور شیخین کی شرط پر ہے۔ (المستدرک ۳/۱۲۵) اس میں مختار بن نافع تمیمی ایک راوی ہے جس کے بارے میں امام ذہبی حاکم پر تعقیب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مختار ساقط ہے اور حافظ نے کہا کہ مختار ضعیف ہے۔ (دیکھئے: التقریب :۶۵۲۲)
٭ علی دنیا اور آخرت میں میرے بھائی ہیں ۔
یہ روایت ضعیف ہے۔ (دیکھئے: ضعیف الجامع/ ألبانی، حدیث نمبر: ۳۸۰۱)
٭ علی حطۃ کے دروازہ ہیں ، جو اس میں داخل ہوا وہ مامون رہے گا۔