کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 768
یہ روایت موضوع ہے۔ (دیکھئے: السلسلۃ الضعیفۃ/ ألبانی، حدیث نمبر: ۴۹۴۹)
٭ ذوالفقار کے علاوہ کوئی تلوار نہیں اور علی کے علاوہ کوئی جوان نہیں ۔
یہ روایت من گھڑت ہے۔ (دیکھئے: منہاج السنۃ ۵/۷۰)
٭ علی کی محبت ایسی نیکی ہے کہ جس کے ساتھ کوئی برائی نقصان دہ نہیں اور ان سے بغض و نفرت ایسی برائی ہے کہ جس کے ساتھ کوئی نیکی نفع بخش نہیں ۔
یہ روایت من گھڑت ہے۔ (دیکھئے: منہاج السنۃ :۵/۷۳)
٭ ثقلین کو لازم پکڑو، ایک تو اللہ کی کتاب، کہ جس کا ایک سرا اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا تمھارے ہاتھ میں ہے اور دوسری چیز میرے اہل خاندان۔ میرے لطیف و خیبر رب نے مجھے خبر دی ہے کہ یہ دونوں اس وقت تک جدا نہ ہوں گے جب تک کہ حوض کوثر پر نہ پہنچ جائیں ، میں ان دونوں کے لیے اس کا مطالبہ اپنے رب سے کیا ہے، لہٰذا تم ان کی گستاخی نہ کرنا کہ ہلاک ہوجاؤ اور نہ ان کے حقوق کی ادائیگی میں کمی کرنا کہ برباد ہوجاؤ اورانھیں مزید کچھ سکھانے کی ضرورت نہیں وہ تم سے زیادہ جاننے والے ہیں ۔
یہ حدیث ضعیف ہے۔ (دیکھئے: السلسلۃ الضعیفۃ/ ألبانی، حدیث نمبر: ۴۹۱۴)
٭ آل محمد کی معرفت جہنم سے نجات اور آل محمد سے محبت پل صراط پار کرنے اور آل محمد کی ولایت کا اعتراف عذاب سے امان پانے کا ذریعہ ہے۔
یہ حدیث موضوع ہے۔ (دیکھئے: السلسلۃ الضعیفۃ/ ألبانی، حدیث نمبر: ۴۹۱۷)
٭ بے شک یہ (علی) میرے بھائی، میرے وصی اورمیرے بعد میرے خلیفہ ہیں اور ان کی باتیں سننا اور اطاعت کرنا۔
یہ حدیث سند و متن ہر اعتبار سے باطل ہے، سند کے اعتبار سے یوں کہ اس میں ایک راوی عبدالغفار بن قاسم ہے، جس کے بارے میں امام ذہبی فرماتے ہیں کہ ابومریم رافضی ہے، ثقہ نہیں ہے۔ اور علی بن المدینی نے کہا کہ یہ حدیثیں گھڑتا تھا۔ (دیکھئے: میزان الاعتدال :۲/۶۴۰)
٭ میرے وصی، میرے رازداں ، اور اپنے بعد جسے سب سے بہتر چھوڑ رہا ہوں جو میرا وعدہ پورا کریں گے اور میرے قرض کو ادا کریں گے وہ علی بن ابی طالب ہیں ۔
اس روایت کو ہیثمی نے مجمع الزوائد (۹/۱۴۱) میں روایت کیا ہے اور اسے طبرانی کی طرف منسوب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں ناصح بن عبداللہ نامی ایک راوی ہے جو متروک ہے۔
٭ میں حکمت کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ۔
اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور ابونعیم نے ترمذی کے اس قول پر سکوت اختیار کیا ہے کہ یہ حدیث غریب،