کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 765
فضائل علی رضی اللہ عنہ کے متعلق چند ضعیف و موضوع روایات
٭ ’’اللہ تعالیٰ نے شب معراج میں علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں میرے پاس تین چیزوں کی وحی نازل فرمائی: اوّل یہ کہ آپ مومنوں کے سردار ہیں ۔ دوم یہ کہ آپ متقیوں کے امام ہیں ۔ سوم یہ کہ چمکدار پیشانی والوں (نمازوں )کے قائد ہیں ۔
یہ روایت موضوع ہے۔ (دیکھئے: سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ / ألبانی، حدیث نمبر: ۳۵۳)
٭ سبقت لے جانے والے تو تین ہی ہیں : موسیٰ کی طرف سبقت لے جانے والے یوشع بن نون ہیں ، اور عیسی کی طرف سبقت کرنے والے صاحب یاسین ہیں اور محمد کی طرف سبقت کرنے والے علی بن ابی طالب ہیں ۔
یہ روایت بے حد ضعیف ہے۔ (دیکھئے: سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ حدیث نمبر: (۳۵۸) نیز ضعیف الجامع الصغیر، حدیث نمبر: ۳۳۳۴)
٭ علی نیکوکاروں کے امام اور فاجروں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے ہیں جس نے علی کی مدد کی وہ کامیاب و فتح یاب ہوا اور جس نے علی کی مدد سے گریز کیا وہ بے یار و مددگار رہا۔
یہ روایت موضوع ہے۔ (دیکھئے: السلسلۃ الضعیفۃ / ألبانی، حدیث نمبر: (۲۵۷) ضعیف الجامع الصغیر حدیث نمبر : ۳۷۹۹)
٭ علی بن ابی طالب کا خندق کے موقع پر عمرو بن عبدود سے مبارزت کرنا، قیامت تک میرے امتیوں کے تمام اعمال سے افضل ہے۔
یہ روایت جھوٹی ہے۔ (دیکھئے: السلسلۃ الضعیفۃ، حدیث نمبر : ۴۰۰)
٭ اے اللہ! تیرے بندے علی نے خود کو تیرے نبی کے لیے وقف کررکھا ہے، تو اس پر اس کے مشرق (سورج) کو لوٹا دے۔ دوسری روایت میں یوں ہے: اے اللہ! وہ تیری اور تیرے رسول کی اطاعت میں تھا، اس پر سورج کو واپس کردے۔ اسماء کہتی ہیں پھر میں نے دیکھا کہ وہ سورج جو غروب ہوچکا تھا دوبارہ طلوع ہوگیا۔
یہ روایت موضوع ہے۔ (دیکھئے: السلسلۃ الضعیفۃ/ ألبانی، حدیث نمبر :۹۷۱)
٭ اللہ تعالیٰ نے مجھے چار اشخاص سے محبت کرنے کا حکم دیا اور بتایا کہ وہ بھی انھیں پسند کرتاہے۔ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! وہ کون لوگ ہیں ؟ اور دوسری روایت میں ہے کہ اے اللہ کے رسول! ان کا نام ہمیں بھی بتا دیجیے، آپ نے تین بار فرمایا: علی، پھر ابوذر، سلمان اور مقداد۔ ان لوگوں سے مجھے محبت کرنے کا حکم دیا ہے