کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 764
ان کے فوت ہونے سے لوگوں نے کتنی فضیلت، علم اور فقہ کو گنوا دیا۔[1] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں حسن بصری رحمہ اللہ کے توصیفی کلمات: حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: واللہ! علی رضی اللہ عنہ اللہ کے دشمن پر اس کی تیروں میں سے نہایت درست نشانہ باز تیر تھے اور اس امت کے ربانی عالم، صاحب فضیلت، اسلام میں سبقت لے جانے والے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی رشتہ دار تھے، اللہ کے حکم سے غفلت کرنے والے نہ تھے، نہ ہی اللہ کے دین کے بارے میں کسی ملامت کی پرواہ کرتے اورنہ ہی اللہ کے مال میں خائن تھے، قرآن کو اپنی عزیمتوں سے مزین کیا اور اس کے حسین مناظر کے ذریعے سے کامیابی حاصل کی،یہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے۔[2] خلافت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے توصیفی کلمات: عبداللہ بن احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ ایک دن میں اپنے ابا کے سامنے بیٹھا تھا کہ کرخیوں کی ایک جماعت آپ کے پاس آئی۔ انھوں نے ابوبکر، عمراور عثمان رضی اللہ عنہم کی خلافت پر گفتگو شروع کردیا اور کافی کچھ کہا، پھر علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کا تذکرہ چھیڑا اور اس کے بارے میں خوب طویل طویل باتیں کیں ، میرے ابا نے اپنا سر ان کی طرف اٹھایا اور کہا: اے لوگو! تم لوگ علی اور ان کی خلافت کے بارے میں بہت کچھ باتیں کرچکے۔[3] تم لوگوں کا کیا گمان ہے؟ کیا خلافت نے علی کی شخصیت کو چمکایا ہے؟ نہیں ، بلکہ علی رضی اللہ عنہ نے خلافت کو چمکایا ہے۔[4]
[1] البدایۃ والنہایۃ (۸؍۱۳۳)۔ [2] الاستیعاب (۳؍۱۱۱۰)۔ [3] تاریخ مدینۃ السلام (۱؍۴۶۲)۔ [4] تاریخ مدینۃ السلام (۱؍۴۶۲)۔