کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 760
جب موت سے بالکل قریب ہوئے تو یہ وصیت فرمائی: ’’بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم‘‘ یہ علی بن ابی طالب کی وصیت ہے ، مجھے اس بات کا اقرار ہے کہ معبود برحق صرف اللہ ہے، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ، محمد اس کے بندے اور رسول ہیں ، اس نے انھیں ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کریں ، اگرچہ مشرکین کو یہ چیز ناگوار ہو۔‘‘ پھر کہا کہ میری نماز، میری قربانی،میرا جینا اور میرا مرنا سب اس اللہ رب العالمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں ، میں اسی بات کاحکم دیا گیا ہوں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں ، پھر اے حسن! تم کو اور میری تمام اولاد اور گھر والوں کو، سب کو میری وصیت ہے کہ تم سب لوگ اپنے رب، یعنی اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا اور مسلمانوں کی موت مرنا، اللہ کی رسی کو تم سب مضبوطی سے پکڑ لینا اورآپس میں احتلاف نہ کرنا، کیونکہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ((إِنَّ صَـلَاحَ ذَاتَ الْبَیْنِ أَفْضَلُ مِنْ عَامَۃِ الصَّـلَاۃِ وَ الصِّیَامِ۔)) ’’یعنی آپسی میل محبت نفل نمازوں اور روزوں سے افضل ہے۔‘‘ دیکھو اپنے قرابت داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا، اللہ تعالیٰ بروز قیامت تمھارا حساب تم پر آسان کردے گا، خبردار! یتیموں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا، انھیں کھانے پینے کی تکلیف نہ دینا، تمھاری موجودگی میں وہ ضائع نہ ہوں اور سنو، اپنے پڑوسیوں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا، کیونکہ وہ تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت میں ہیں ، جن کے بارے میں آپ برابر اتنی وصیت فرماتے رہے کہ ہمیں گمان ہونے لگا کہیں آپ پڑوسی کو پڑوسی کا وارث نہ بنا دیں ۔ اور سنو، قرآن کے بارے میں اللہ کو یاد رکھنا، تمھارے علاوہ کوئی دوسرا اس پر عمل کرنے میں تم پر سبقت نہ لے جائے اور یاد رکھو نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا کیونکہ وہ تمھارے دین کا ستون ہے۔ اور اللہ سے خبردار رہو اس کے گھر کے بارے میں کہ جب تک تم زندہ رہو وہ خالی نہ ہونے پائے، اگر اسے خالی چھوڑ دیا گیا تو پھر تمھیں مہلت نہ دی جائے گی اوراپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ذریعے سے اللہ کے راستے میں جہاد کرتے رہنا، زکوٰۃ کے بارے میں اللہ سے غافل نہ ہونا کیونکہ وہ اللہ کے غصہ کو بجھا دیتی ہے، اپنے نبی کے ذمیوں کے بارے میں اللہ کا خوف رکھنا، وہ تمھارے درمیان رہتے ہوئے ظلم کا نشانہ نہ بنیں اور اپنے نبی کے صحابہ کے بارے میں اللہ کو نہ بھولنا کہ ان کے اکرام و اعزاز کا حکم تمھارے نبی نے دیا ہے۔ فقراء و مساکین کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا اورانھیں اپنی کمائی میں شریک بنالینا، لونڈی وغلام کے بارے میں اللہ کو نہ بھولنا، نماز، نماز سے ہرگز ہرگز غافل نہ ہونا، اللہ کی خاطر کسی ملامت گر کی ملامت کی پرواہ نہ کرنا، کیونکہ وہ تمھارا برا چاہنے والے اور تمھارے خلاف بغاوت کرنے والے کے لیے کافی ہوگا۔لوگوں سے اسی طرح اچھی بات کہو جس طرح اس نے