کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 744
حَتّٰی یَأْتِیَ أَمْرُ اللّٰہِ وَ ہُمْ ظَاہِرُوْنَ عَلَی النَّاسِ۔))[1]
’’میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ اللہ کے حکم کے ساتھ قائم رہے گی انھیں کسی کا رسوا کرنا، یا مخالفت کرنا کچھ نقصان نہ پہنچائے گا یہاں تک کہ اللہ کا امر (قیامت) آجائے گا اور وہ لوگوں پر ظاہر ہوں گے۔‘‘
لہٰذا جب علماء کا اس قدر بلند مقام اور ان کا اتنا اہم کردار ہے تو یہ ہرگز مناسب نہیں ہے کہ ان کی اکثریت دعوت الی اللہ کے تئیں کوتاہ ثابت ہو اور وہ لوگوں کو ایسی قیادت سے محروم کردیں جو انھیں خیر و فلاح کی دعوت دیتی ہے۔
۴۔ظلم کا چلن اور وضعی قوانین کی تابعداری:
معاشرہ میں انتہا پسند ذہنیت کے فروغ پانے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ اس میں بسنے والے افراد و قبائل سیاسی استحصال کا بری طرح شکار ہیں اور ظلم کا عام چلن ہے حالانکہ یہ چیز مقاصد شریعت کے بالکل خلاف ہے اور شارع نے جس عدل کو پھیلانے اور ظلم کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے اس سے متصادم ہے۔[2]
۵۔علمائے دین کے آراء کا غلط مفہوم متعین کرنا:
یہ محسوس کیا جارہا ہے کہ جس طرح خوارج نے کفار کے بارے میں نازل ہونے والی آیات کو اپنے ظلم و بہتان کے سہارے صحابہ کرام کی مقدس جماعت پر چسپاں کردیا اسی طرح آج بھی بعض پرجوش نوجوان لیکن علم شرعی اور فقہ فی الدین میں ناپختہ، معاصر علمائے اسلام کے خیالات کو کھینچ تان کر بے جا اور غلط معانی و مفاہیم پر محمول کرتے ہیں اور پھر مشکل مقامات پر جاگرتے ہیں ۔[3]
۶۔بگاڑ اور فساد کا عام چلن:
آج امت مسلمہ سب سے زیادہ اعتقادی بگاڑ، منہج اہل سنت و جماعت سے انحراف اور بدعتوں کے فروغ سے لہولہان ہے، اس کی اکثریت جس کلمہ کو صبح و شام دہراتی ہے یعنی ’’لا إلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ اس کی حقیقت سے ناآشنا ہے، وہ نہیں جانتی کہ اس کلمہ کا مقصود کیا ہے اس کے تقاصے اور شرائط کیا ہیں ، پھر ایک کریلا دوسرا نیم چڑھا کی مثال یہ کہ دشمنان اسلام ہمیشہ کوشش کرتے رہے کہ کلمۂ توحید سے اس کی معنویت کو نکال دیں ، اسلام کو صرف زبان کے اقرار تک محدود کردیں ، یا زبان کے اقرار کے ساتھ چند ظاہری شعائر کی پابندی میں محصور رکھیں اور پورے دین کو زندگی کے کسی ایک گوشے میں سمیٹ دیں تاکہ مادیت کے تھپیڑوں اور دنیا کی رنگینیوں کے
[1] صحیح البخاری ؍ الاعتصام حدیث نمبر (۷۳۱۱)۔
[2] الخوارج ؍ ناصر العقل ص (۱۲۶) وضعی قوانین سے مقصود شرعی قوانین کے مقابلہ میں انسانوں کے اپنے وضع کردہ قوانین ہیں ۔ (مترجم)
[3] الخوارج ؍ ناصر العقل ص (۱۵۵)۔