کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 733
خوارج کے چند عقائد و نظریات
ہر چند کہ تاریخ کا ایک لمبا عرصہ گزر گیا لیکن خوارج کے کتاب و سنت سے متصادم عقائد و نظریات اپنی حالت پر باقی رہے، ان میں سے چند اہم عقائد کا ذکر یہاں کیا جارہا ہے:
٭ مرتکب گناہ کبیرہ کی تکفیر۔
٭ امامت کا وجوب۔
دور حاضر میں خوارج کی روش اور ان کی بعض علامات
دور حاضر میں بھی مسلمانوں کے متعدد گروہوں میں مختلف انداز و اشکال میں خوارج کے رجحانات ابھرنا شروع ہوگئے ہیں ، وہ کبھی جماعتوں کی شکل میں نمودار ہوتے ہیں اور کبھی افراد، تحریکات، نظریات اور مخصوص جُھنڈوں کی شکل میں ۔ کبھی مناہج و اسلوب کو نمایاں کرتے ہیں کبھی مواقف و تصرفات کو۔ ان کی یہ کاوشیں کبھی انفرادی ہوتی ہیں اورکبھی اجتماعی، بہرحال ان کے رجحانات کسی بھی شکل میں ابھریں وہ خطرے کی گھنٹی ہوتے ہیں اور اسلام کی زرخیز وادی میں ان کے عقائد و افکار اور اخلاقیات و سلوکیات کی بیج پڑ جانا حاملین شریعت کو خبردار رہنے کی تلقین کرتے ہیں ۔[1]
دین وعبادت کے نام پر نفس کشی، دوسروں کو تنگی میں ڈالنا، علم برداری اور غرور، یادگاری واقعات کی تخلیق، بے صبری اور حکمت و بصیرت کی کمزوری ان کی عام نشانیاں ہیں ۔ خود رائی کو ترجیح دینا، دوسروں کو جاہل گرداننا، علماء پرطعن و تشنیع کرنا، ان کے بارے میں بدگمانی اور انھیں نفرت و حقارت سے دیکھنا، دوسروں کے ساتھ معاملہ کرنے میں اپنا موقف سخت رکھنا، افہام و تفہیم کے لیے بمشکل تیار ہونا، انتشار و افتراق کو جلدی سے گلے لگانا، دوسروں کو آسانی کے ساتھ متہم کردینا، مسلمانوں کی تکفیر کرنا اور اتحاد و اتفاق کے پلیٹ فارم پر بمشکل اکٹھا ہونا وغیرہ ان کے اہم مظاہر ہیں ، جن کے پیچھے چند اہم عوامل و اسباب کارفرما ہیں ، وہ اسباب یہ ہیں :
۱۔شرعی علوم سے ناواقفیت:
اگر آپ خوارج کے افکار و نظریات سے متاثر کسی بھی شخص کے حالات کا بغور تجزیہ کریں تو اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ وہ جہالت و لا علمی اور دینی فقہ و بصیرت سے ناواقفیت کا شکار ہے اور برائے نام چند معمولی احکام شریعت کا عالم ہے، اس لیے جب اس طرح کے لوگ بڑے بڑے ملکی مسائل اور بین الاقوامی سطح کے معاملات پر فتویٰ صادر کرتے ہیں تو اکثر و بیشتر خلط مبحث، تخبّط، عجلت پر مبنی ناعاقبت اندیشانہ احکام اور لگے لپٹے غیر واضح مواقف کے شکار ہوجاتے ہیں ۔[2]اس غلطی کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ انھیں مصالح و مفاسد کے نتائج و خلفیات اور اس کے درجات
[1] الخوارج ؍ ناصر العقل ص (۱۲۰)۔
[2] الخوارج ؍ ناصر العقل (۱۲۷)۔