کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 725
ہوئی آپ نے فوج میں اعلان کردیا کہ کسی بھاگنے والے کا پیچھا نہ کیا جائے، کسی زخمی کو قتل نہ کیا جائے، نہ کسی کا مثلہ کیا جائے، شقیق بن سلمہ جو ابووائل کی کنیت سے معروف ہیں اور فقہائے تابعین میں سے ہیں اور علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کی تمام جنگوں میں شریک رہے، وہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے جنگ جمل اور جنگ نہروان[1] کے موقع پر کسی کو گالی نہیں دی، آپ نے نہروان والوں کا چھوڑا ہوا اثاثہ کوفہ اٹھوا لیا اور عام اعلان کردیا کہ جو اپنا سامان پہچانتا ہو وہ لے جائے، لوگ آتے گئے اور پہچان کر اپنا سامان لیتے گئے، آخر میں صرف ایک ہانڈی بچی جسے ایک آدمی آیا اور لے کر گیا۔ یہ روایت متعدد سندوں سے مروی ہے۔[2] آپ نے خوارج کے سامان جنگ کے علاوہ کوئی مال بطور غنیمت اپنی فوج میں تقسیم نہیں کیا جسے وہ لے کر آئے تھے، آپ نے خوارج کی تکفیر نہیں کیا، کیونکہ جنگ شروع ہونے سے پہلے پوری کوشش کی کہ انھیں مسلمانوں کی جماعت میں واپس لوٹا لیں ، آپ نے انھیں سمجھایا، اور جنگ کے نقصانات سے ڈرایا، پھر بہت سارے لوگ لوٹ بھی آئے، علامہ ابن قدامہ فرماتے ہیں :
’’آپ نے یہ پہلو اس لیے اختیار کیا تھا کہ انھیں روکنا، اور ان کی برائیوں کو ہٹانا مقصود تھا، نہ کہ انھیں قتل کرنا، اگر صرف گفت و شنید سے مسئلہ حل ہوجاتا تو وہی جنگ سے بہتر تھا، اس لیے کہ جنگ میں دونوں کا نقصان تھا، پس آپ کا یہ موقف اس بات کی دلیل ہے کہ خوارج مسلمانوں کا ایک فرقہ ہے، جیسا کہ بہت سارے علماء اس بات کے قائل ہیں ۔‘‘ [3]
البتہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ انھیں فاسق کا نام دیتے تھے، چنانچہ مصعب بن سعد بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا:
﴿ قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا ﴿١٠٣﴾ الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ﴾ (الکہف:۱۰۳، ۱۰۴)
’’کہہ دے کیا ہم تمھیں وہ لوگ بتائیں جو اعمال میں سب سے زیادہ خسارے والے ہیں ۔ وہ لوگ جن کی کوشش دنیا کی زندگی میں ضائع ہوگئی اور وہ سمجھتے ہیں کہ بے شک وہ ایک اچھا کام کر رہے ہیں ۔‘‘
کیا اس آیت سے ’’حروری‘‘ لوگ مراد ہیں ؟ آپ نے فرمایا: نہیں ، بلکہ اس سے اہل کتاب یعنی یہود و نصاری مراد ہیں ۔ یہودیوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی اور نصاریٰ نے جنت کا انکار کیا اور کہا: اس میں کوئی طعام و شراب نہیں ۔ ہاں ’’حروری‘‘ لوگ اس آیت میں مذکور ہیں :
[1] السنن الکبری؍ البیہقی (۸؍۱۸۲)۔
[2] التلخیص الحبیر (۴؍۴۷)۔
[3] فتح الباری (۱۲؍۳۰۰، ۳۰۱) نیل الأوطار (۸؍۱۸۲)۔