کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 709
چھٹا باب : خوارج کے بارے میں علی رضی اللہ عنہ کا موقف (۱)…خوارج کا تعارف خوارج کی نشو و نما اور ان کاتعارف: اہل علم نے خوارج کی متعدد تعریفیں کی ہیں ، ان میں چند یہ ہیں : ٭ ابوالحسن الاشعری فرماتے ہیں کہ خوارج اس گروہ کو کہتے ہیں جس نے چوتھے خلیفۂ راشد علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج (بغاوت) کیا اور آپ کے خلاف اس کا خروج ہی ’’خوارج‘‘ نام رکھنے کا سبب بنا، آپ لکھتے ہیں کہ ’’خوارج‘‘ کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ جب علی رضی اللہ عنہ نے معایدہ ’’تحکیم‘‘ قبول کرلیا تو انھوں نے آپ کے خلاف خروج (بغاوت) کردیا۔[1] ٭ اور ابن حزم رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ وہ شخص جو کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج (بغاوت) کرنے والوں کا ہم عقیدہ اور ہم مشرب ہو وہ خارجی ہے، چنانچہ لکھتے ہیں : ’’جو شخص بھی انکار ’’تحکیم‘‘، مرتکبین کبائر کی تکفیر، ظالم ائمۃ المسلمین کے خلاف خروج، مرتکبین کبائر کے دائمی جہنمی اور غیر قریش میں امامت کے جواز کا عقیدہ رکھنے والوں میں خوارج کی موافقت کرے وہ خارجی ہے اور اگر مذکورہ چیزوں میں ان کے مخالف ہے اور مسلمانوں کے درمیان دیگر مختلف فیہ مسائل میں بھی ان کے خلاف ہے تو وہ خارجی نہیں ہے۔‘‘[2] ٭ اور علامہ شہرستانی رحمہ اللہ نے خوارج کی تعریف کا دائرہ عام کردیا ہے اور ایسے تمام لوگوں کو خارجی شمار کرتے ہیں جو کسی بھی زمانے میں شرعاً مسلمانوں کے متفق علیہ امام کے خلاف خروج (بغاوت) کریں ، چنانچہ خوارج کی تعریف اس طرح کرتے ہیں : ’’برحق طریقہ پر متفق علیہ کسی بھی امام کے خلاف خروج کرنے والے کو خارجی کہا جائے گا، خواہ ایام صحابہ میں خلفائے راشدین کے خلاف خروج ہو یا ان کے بعد تابعین اور ما بعد کے زمانے میں دیگر ائمہ کے خلاف۔‘‘[3] خلاصہ یہ کہ خوارج وہ گروہ ہے جس نے معرکۂ صفین میں علی رضی اللہ عنہ کے معاہدہ ’’تحکیم‘‘ کو قبول کرلینے کی وجہ
[1] مقالات الإسلامیین ۱؍۲۰۷۔ [2] الفصل فی الملل و النحل ۲؍۱۱۳۔ [3] الملل و النحل ۲؍۱۱۳۔