کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 706
گئے، اور وہاں دونوں ہی مظلوم خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلین کے خلاف محاذ جنگ کھولنے کے لیے ایک دوسرے کے معاون رہے۔[1] تنہا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت ان سفاکوں اور مجرموں کے خلاف آپ کے پورے غصہ کو بھڑکانے کے لیے کافی تھی، اور ایسے وقت میں ضروری تھا کہ جن مجرموں نے حرم مقدس کی پاکیزگی کو داغ دار کیا ہے اور برسرعام خلیفۃ المسلمین کو قتل کیا ہے ان کے خلاف محاذ جنگ چھیڑنے کے لیے مدینہ کے علاوہ کسی اور جگہ کو منتخب کیا جائے، چنانچہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے یہی کیا، تو اگر عمرو بن عاص ، عثمان رضی اللہ عنہما کی حمایت میں اس قدر غصب ناک ہوئے تو اس میں کون سی تعجب کی بات ہے؟ اس سلسلہ میں جن لوگوں کو آپ کے کردار پر شک ہے وہ محض اس بنا پر کہ ان کا حاصل مطالعہ وہ ضعیف اور من گھڑت روایات ہیں جن میں عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو مسند اقتدار کا لالچی اور حکومت کا خواہاں دکھایا گیا ہے۔[2] معاہدۂ تحکیم کی قرار دادیں بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۱۔ یہ وہ عہد نامہ ہے جس پر علی بن ابی طالب اور ان کے حامیوں نے اور معاویہ بن ابی سفیان اوران کے حامیوں نے اتفاق کیا ہے، طے یہ پایا ہے ہے ہم دونوں صرف کلام الٰہی اور سنت نبوی کے فیصلہ کو منظور کریں گے۔ ۲۔ علی کے حق میں جو فیصلہ ہوگا وہ اہل عراق کے حاضر و غائب پر اور معاویہ کے حق میں جو فیصلہ ہوگا وہ شام والوں کے حاضر وغائب سب پر نافذ ہوگا۔ ۳۔ کتاب اللہ ہمارے درمیان شروع سے آخر تک فیصلہ کن ہوگی، وہ جس بات کا ہمیں حکم دے گی ہم اس کی تعمیل کریں گے اور جس سے منع کرے گی اس سے رک جائیں گے۔ یہی ہمارا فیصلہ ہے اور اسی پر ہم راضی ہیں ۔ ۴۔ علی اور ان کے حامی عبداللہ بن قیس (ابوموسیٰ اشعری) کو اور معاویہ عمرو بن عاص کو اپنا حکم بنانے پر متفق و راضی ہیں ۔ ۵۔ علی اور معاویہ نے عبداللہ بن قیس (ابوموسیٰ اشعری) اور عمرو بن عاص سے اللہ کے عہد و میثاق اور اس کے رسول کے حکم کی پاس داری کے حوالے سے یہ معاہدہ لیا ہے کہ وہ دونوں قرآن کو اپنا امام بنائیں گے اور جو حکم اس میں تحریر پائیں گے اس سے تجاوز نہ کریں گے اور اگر کوئی بات کتاب اللہ میں نہ پائیں گے تو سنت عادلہ جامعہ کی طرف لوٹائیں گے اس میں جان بوجھ کر اختلاف نہ پیدا کریں گے اور نہ شبہ کی تلاش میں ہوں گے۔ ۶۔ اسی طرح عبداللہ بن قیس اور عمرو بن عاص نے علی اور معاویہ سے اللہ کا یہ عہد و میثاق لیا ہے کہ کتاب اللہ اور
[1] عمرو بن العاص ؍ الغضبان ص (۴۸۹، ۴۹۰)۔ [2] عمرو بن العاص ؍ الغضبان ص (۴۹۲)۔