کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 70
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ﴾ (الرحمن: ۴۶) ’’اور اس شخص کے لیے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا، دو جنتیں ہیں ۔‘‘ اور انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری موجودگی میں ایسا خطبہ دیا جس کے مثل کبھی آپ سے نہیں سنا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لو تعلمون ما اعلم لضحکتم قلیلا ولبکیتم کثیرا، فغطی اصحاب رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم وجوہہم ولہم حنین۔))[1] ’’اگر تمھیں وہ معلوم ہو جائے جو مجھے معلوم ہے تو تمھاری ہنسی کم ہو جائے گی اور رونا زیادہ ہو جائے گا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے اپنے چہرے ڈھانپ لیے اور ان سے رونے کی آواز آنے لگی۔‘‘ بعض اہم اوصاف اور چند فضائل سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی شخصیت قائدانہ شخصیت تھی۔ آپ قائد ربانی کے اوصاف سے متصف تھے۔ ہم اجمال کے ساتھ ان اوصاف کو بیان کریں گے اور بعض امور کو تفصیل سے پیش کریں گے۔ آپ کے اہم ترین اوصاف یہ ہیں : ۱۔ آپ کے ایمان کی عظمت: سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو اللہ رب العالمین پر بڑا یقین اور ایمان تھا کہ صحابہ میں سے کوئی بھی آپ کے ہم پلہ نہ تھا۔ سنن میں ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے؟ ایک شخص نے عرض کیا: میں نے خواب میں دیکھا، ایک میزان آسمان سے اتری، پھر آپ اور ابوبکر کو وزن کیا گیا تو آپ ابوبکر کے مقابلہ میں بھاری ٹھہرے، پھر ابوبکر و عمر کو وزن کیا گیا تو ابوبکر وزنی ٹھہرے، پھر عمرو عثمان کو وزن کیا گیا تو عمر وزنی ٹھہرے، پھر میزان اٹھا لی گئی۔ آپ کو یہ خواب اچھا نہ لگا۔ پھر آپ نے فرمایا: ((خلافۃ نبوۃ ثم یؤتی اللّٰه الملک من یشاء۔))[2] ’’یہ خلافت نبوت کی طرف اشارہ ہے، پھر اللہ تعالیٰ ملک وسلطنت جس کو چاہے گا دے گا۔‘‘
[1] البخاری: التفسیر، باب لا تسألوا عن اشیاء: ۶/۶۸۔ [2] ابوداود: ۴۶۳۴، الترمذی: ۲۲۸۸۔