کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 694
نے مجھے اپنی شرم گاہ دکھائی تو میں نے اپنا چہرہ پھیر لیا۔[1] اس واقعہ کو ابن کلبی نے اسی طرح ’’الروض الأنف‘‘ میں سہیلی نے بھی ذکر کیا ہے، انھوں نے علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: ’’اس نے اپنی شرم گاہ کے ذریعے سے مجھ سے بچاؤ کا راستہ نکالا اور مجھے رشتہ کا حوالہ دیا۔‘‘ لکھنے کے بعد لکھا ہے کہ جنگ صفین میں علی کے ساتھ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کا ایک واقعہ اسی طرح ملتا ہے، اس کے بارے میں حارث بن نضر سہمی نے یہ اشعار کہے ہیں جنھیں ابن الکلبی وغیرہ نے روایت کیا ہے: أَ فِیْ کُلِّ یَوْمٍ فَارِسٌ غَیْرُ مُنُتَۃٍ وَ عَوْرَتُہٗ وَسْطَ الْعَجَاجَۃِ بَادِیَۃٍ ’’کیا ہر روز وہ جنگ جاری رکھے گا اور اس کی شرمگاہ لوگو ں کے درمیان کھلی رہے گی۔‘‘ یَکُفُّ لَہَا عَنْہُ عَلِیُّ سِنَانِہٖ وَ یَضْحَکُ مِنْہُ فِی الْخَلَائِ مَعَاوِیَۃُ[2] ’’علی اس کی وجہ سے اپنی تلوار اس سے روکتے رہیں گے اور معاویہ میدان میں ہنستا رہے گا۔‘‘ مذکورہ افتراء اور واضح جھوٹ کا جواب یہ کہ پہلی روایت کا راوی نصر بن مزاحم کوفی جو کہ جنگ صفین کی روداد بیان کر رہا ہے متعصب رافضی ہے، صحابہ کرام پر افتراء پردازی کرنا اس سے کوئی بعید نہیں ہے۔ علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ اس کے بارے میں لکھتے ہیں : نصر بن مزاحم کوفی سخت متعصب رافضی ہے، محدثین نے اس سے روایت کو ترک کردیا ہے۔ امام عُقیلی اس کے بارے میں فرماتے ہیں : یہ رافضی ہے، اس کی حدیث میں اضطراب اور بہت ساری غلطیاں ہیں اور ابوخیثمہ کہتے ہیں : بہت بڑا جھوٹا تھا۔[3] ا س کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : عجلی نے کہا کہ یہ متعصب رافضی تھا، ثقہ نہیں ہے اور جھوٹ سے مامون نہیں ہے۔[4] رہا دوسری روایت کا راوی ابن کلبی تو اس کا نام ہشام بن محمد بن السائب کلبی ہے، شیعیت کے لیے اس کے تعصب اور غلو پر سب کا اتفاق ہے، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کون اس سے حد یث بیان کرے گا، میرا خیال ہے کہ اس سے کوئی نہیں حدیث بیان کرسکتا۔ دار قطنی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ وہ متروک ہے۔[5] مذکورہ دونوں رافضی راویوں کی طرف سے یہ قصہ چہار دانگ عالم میں پھیل گیا اور بعد کے شیعہ نیز بعض سنی مورخین جو روافض کے جھوٹ اور ان کی غلط بیانیوں کو پہچاننے سے عاجز رہے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔[6] یہ قصہ اصحاب رسول کے خلاف روافض کی غلط بیانی اور افتراء پردازی کا ایک نمونہ ہے، دشمنان صحابہ یعنی
[1] وقعۃ صفین ص (۴۰۶-۴۰۸) قصص لا ثبت ؍ سلیمان الخراشی (۶؍۱۹)۔ [2] الروض الأنف (۵؍۴۶۲) قصص لا ثبت (۶؍۱۹)۔ [3] میزان الاعتدال (۴؍۲۵۳-۲۵۴)۔ [4] لسان المیزان (۶؍۱۵۷)۔ [5] المجروحین ؍ ابن حبان (۳؍۹۱) تذکرۃ الحفاظ (۱؍۳۴۳) معجم الأدباء (۱۹؍۲۸۷) قصص لا تثبت (۱؍۱۸)۔ [6] قصص لا تثبت (۱؍۲۰)۔