کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 681
میں اپنا نائب مقرر کیا، اب صرف مدینہ سے شام کی طرف کوچ کرنا باقی تھا کہ اسی درمیان دوسرے واقعات رونما ہوگئے اور آپ اس میں مشغول ہوگئے۔[1] ان واقعات کی تفصیل پچھلے صفحات میں گزر چکی ہے، یعنی کہ اسی دوران عائشہ، طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہم کی بصرہ روانگی کی آپ کو خبر ملی اور اس کے نتیجہ میں جنگ جمل پیش آئی۔ ۴۔جنگ جمل کے بعد امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ جریر بن عبداللہ کو معاویہ رضی اللہ عنہما کے پاس بھیجتے ہیں : بیان کیا گیا ہے کہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آغاز سے لے کر سبائیوں کے دوسرے فتنہ معرکۂ جمل کے درمیان پانچ مہینے اکیس دن کے فاصلے رہے اور معرکہ جمل کے بعد کوفہ منتقل ہونے کے درمیان ایک مہینا کی مدت کا فاصلہ رہا، جب کہ کوفہ پہنچنے کے بعد معرکۂ صفین کے ظہور تک چھ مہینوں [2] اور بعض روایات کے مطابق دو یا تین مہینوں [3] کا فاصلہ رہا۔ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ ۱۲رجب ۳۶ھ میں بروز پیر کوفہ پہنچے، آپ کی آمد پر آپ سے کہا گیا: قصر ابیض میں تشریف رکھیں ، آپ نے فرمایا، نہیں ، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے وہاں اترنا ناپسند کرتے تھے، میں بھی اسے پسند نہیں کرتا ہوں ، چنانچہ آپ رحبہ میں اترے، وہاں کی جامع اعظم میں دو رکعت نماز پڑھی، پھر لوگوں سے خطاب کیا، انھیں خیر کی دعوت دی، برائیوں سے روکا اوراس ابتدائی خطاب میں اہل کوفہ کو سراہا۔ پھر جریر بن عبداللہ البجلی کو جو کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد سے ہمدان کے گورنر تھے اور اشعث بن قیس کو جو کہ عہد عثمان رضی اللہ عنہ سے آذربائیجان کے امیر تھے، انھیں پیام بھیجا کہ وہاں کے لوگوں سے ہماری خلافت پر بیعت لیں اور یہاں آجائیں ۔ چنانچہ ان دونوں نے ایسا ہی کیا، پھر جب علی رضی اللہ عنہ نے معاویہ کے پاس کسی کو بھیج کر اپنی خلافت پر بیعت لینے کا ارادہ کیا تو جریر بن عبداللہ البجلی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے امیر المومنین! میں ان کے پاس جاتا ہوں ، کیونکہ میرے اور ان کے درمیان گہرے تعلقات اور دوستی ہے، میں ان سے آپ کے لیے بیعت لوں گا، تب تک اشتر بول اٹھاکہ اے امیر المومنین! انھیں نہ بھیجئے، مجھے خدشہ ہے کہ کہیں یہ بھی اسی کے موافق نہ ہوجائیں ، لیکن علی رضی اللہ عنہ نے کہا: جانے دو، چنانچہ آپ نے انھیں ایک خط دے کر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا اور اس میں اطلاع دی کہ تمام مہاجرین و انصار میری بیعت پر متفق ہیں اور جنگ جمل میں جو کچھ ہوا وہ تمھارے سامنے ہے، اس طرح آپ رضی اللہ عنہ نے انھیں بیعت کرنے کی دعوت دی، جب جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ خط لے کر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اور انھیں خط دیا تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اور دیگر اکابرین شام کو بلایا، پھر ان سے مشورہ کیا، لیکن سب نے قاتلین عثمان کے قتل کردیے جانے یا انھیں سونپ دیے جانے تک بیعت نہ کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ اگر علی رضی اللہ عنہ ایسا نہیں کرتے تو ان سے قتال کی جائے اور ان سے مرتے دم تک بیعت نہ کی جائے۔ جریر رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس اس
[1] البدایۃ والنہایۃ (۷؍۲۴۰، ۲۴۱)۔ [2] مروج الذہب (۲؍۳۶۰)۔ [3] التاریخ الصغیر؍ البخاری (۱؍۱۰۲)۔