کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 68
’’تم ایسا ازراہ تکبر نہیں کرتے ہو۔‘‘
۳۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور حلال کی تلاش:
قیس بن ابی حازم سے روایت ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ایک غلام تھا، جب وہ اپنی آمدنی لے کر آتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ اس کو اس وقت تک نہیں کھاتے تھے جب تک اس سلسلہ میں دریافت نہ کر لیتے۔ اگر وہ ایسی چیز ہوتی جو آپ کو پسندیدہ ہوتی تو کھا لیتے اور اگر ناپسند اشیاء میں سے ہوتی تو نہ کھاتے۔ ایک روز بھول گئے اور سوال کیے بغیر کھا لیا، پھر جب خیال آیا تو اس سے پوچھا، جب اس نے خبر دی کہ یہ ان کی ناپسندیدہ چیزوں سے تھی تو اپنا ہاتھ حلق میں ڈال کر جو کچھ کھایا تھا سب قے کر دیا، اندر کچھ نہ رہنے دیا۔[1]
۴۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا اہتمام:
ابوبکر رضی اللہ عنہ عید کے دنوں میں ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لائے،دیکھا ان کے پاس انصار کی دو بچیاں نغمے گا رہی ہیں ، فرمایا: کیا شیطان کی بانسری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں ؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا چہرہ مبارک ان دونوں سے پھیر کر دیوار کی طرف رخ کیے ہوئے لیٹے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((دعہما یا ابابکر فان لکل قوم عیدا وہذا عیدنا اہل الاسلام۔))[2]
’’اے ابوبکر ان دونوں کو چھوڑ دو، ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور یہ ہم اہل اسلام کی عید ہے۔‘‘
۵۔ مہمانوں کی تکریم:
عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : اصحاب صفہ فقراء تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا: جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ اپنے ساتھ تیسرے کو لے جائے اور جس کے پاس چار آدمیوں کا کھانا ہو وہ پانچویں کو لے جائے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ تین آدمیوں کو لے آئے…… اور خود ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شام کا کھانا تناول کیا اور کچھ رات گزرنے کے بعد گھر تشریف لائے۔
بیوی نے عرض کیا: کس وجہ سے آپ نے مہمانوں سے تاخیر کی؟
فرمایا: کیا ابھی تک انھیں کھانا نہیں دیا؟
بیوی نے کہا: انھوں نے آپ کے آئے بغیر کھانے سے انکار کیا، پیشکش کی گئی لیکن وہ نہ مانے۔
میں (عبدالرحمن) ڈر کر چھپ گیا۔
والد صاحب نے مجھے آواز دیتے ہوئے کہا: اے جاہل! اور سخت وسست کہا اور مہمانوں سے کہا: آپ لوگ کھانا کھائیے، واللہ! میں نہیں کھاؤں گا۔
[1] الزہد للامام احمد: ۱۱۰، بحوالہ التاریخ الاسلامی للحمیدی : ۱۹/۱۳۔
[2] مسلم: صلاۃ العیدین: ۸۹۲۔