کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 673
ایک دوسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((أَفْضَلُ نِسَائِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ خَدِیْجَۃُ وَ فَاطِمَۃُ وَ مَرْیَمُ وَاَسِیَۃُ۔)) [1]
’’خواتین جنت میں سب سے افضل خدیجہ، فاطمہ، مریم اورآسیہ ہیں ۔‘‘
ایک تیسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
((حَسْبُکَ مِنْ نِسَائِ الْعَالَمِیْنَ: مَرْیَمُ ابْنَۃُ عِمْرَانَ، وَ خَدِیْجَۃُ بِنْتُ خُوَیْلِدٍ، وَ فَاطِمَۃُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ، وَ آسِیَۃُ امْرَأَۃُ فِرْعَوْنَ۔)) [2]
’’خواتین دنیا میں سے مریم بنت عمران، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد اور فرعون کی بیوی آسیہ تمھارے لیے نمونہ کے لیے کافی ہیں ۔‘‘
پس پہلی روایت میں ’’امت‘‘ کی اضافت یائے متکلم کی طرف ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ امت مسلمہ کی جملہ خواتین میں سب سے افضل خدیجہ ہیں اور دوسری روایت کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’یہ واضح و صریح نص ہے اس میں کسی تاویل کی گنجائش نہیں ہے۔‘‘[3] جب کہ تیسری روایت کے الفاظ بھی امت کی خواتین میں خدیجہ کی علی الاطلاق افضلیت پر دلالت کرتے ہیں ۔
اسی طرح خاص فاطمہ رضی اللہ عنہا کی افضلیت پر دلالت کرنے والی یہ حدیث ہے ،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((یَا فَاطِمَۃُ أَلَا تَرْضِیْنَ أَنْ تَکُوْنِيْ سِیِّدَۃَ نِسَائِ الْمُؤْمِنِیْنَ، أَوْ سَیَّدَۃَ نِسَائِ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ۔))[4]
’’اے فاطمہ! کیا تمھیں یہ پسند نہیں کہ تم مومن خواتین کی سردار، یا اس امت کی خواتین کی سردار بنو۔‘‘
اور ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ:
((سَیِّدَۃَ نِسَائِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔)) [5] ’’یعنی جنتی خواتین کی سردار۔‘‘
پس یہ روایت واضح اور صریح ہے اور اس میں کسی تاویل کی قطعاً گنجائش نہیں ہے۔ اس حدیث کے الفاظ بصراحت یہ بتاتے ہیں کہ آپ امت مسلمہ کی خواتین اور اسی طرح جنتی خواتین کی سردار ہیں اور یہ ایسی فضیلت ہے جس میں فاطمہ اور ان کی والدہ رضی اللہ عنہما دونوں شریک ہیں ، یعنی یہ دونوں امت مسلمہ کی خواتین میں سب سے افضل
[1] الاحسان ؍ ابن حبان (۹؍۷۳) صحیح الجامع ؍ ألبانی (۱؍۳۷۱)۔
[2] فضائل الصحابۃ (۲؍۷۵۵) حدیث نمبر (۱۳۲۵) شیخ البانی ؒنے اس کی تصحیح کی ہے، دیکھئے: تخریج المشکوٰۃ (۳؍۱۷۴۵)۔
[3] فتح الباری (۷؍۱۳۵)۔
[4] صحیح البخاری، حدیث نمبر (۶۲۸۵)۔
[5] فتح الباری (۷؍۱۰۵)۔